سعیدالرحمن سعید
معطل
دل سے کس کا خیال گزرا ہے
دور تک دشت ِ عشق چمکا ہے
دور تک دشت ِ عشق چمکا ہے
چاندنی شب میں جل رہے ہیں چراغ
اس نے پلکیں اٹھا کے دیکھا ہے
اس نے پلکیں اٹھا کے دیکھا ہے
اس کو کیسے غزل میں قید کریں
حسن جو باد ِ صبح جیسا ہے
حسن جو باد ِ صبح جیسا ہے
تشنگی بھی وہ تشنگی نہ رہی
اور نہ پہلے سا تیرا دریا ہے
کیسے تصویر کھینچ پائے سخن
ان کو جس جس طرح سے دیکھا ہے
اور نہ پہلے سا تیرا دریا ہے
کیسے تصویر کھینچ پائے سخن
ان کو جس جس طرح سے دیکھا ہے
دل عجب شہر ہے جہاں ہر دم
آرزوؤں کا میلہ رہتا ہے
آرزوؤں کا میلہ رہتا ہے
درد سوغات ہے شب ِ غم کی
غم نسیم ِ سحر کا جھونکا ہے
غم نسیم ِ سحر کا جھونکا ہے
ان کے ہونٹوں پہ عشق کا پیماں
دشت میں ماہتاب نکلا ہے
دشت میں ماہتاب نکلا ہے
بھڑک اٹھے جنوں کی آگ تو پھر
کوئی شب ہے نہ شب کا دھڑکا ہے
کوئی شب ہے نہ شب کا دھڑکا ہے
خاک ہے ہاتھ کی لکیروں میں
آئینہ آسماں پہ رکھاہے
آئینہ آسماں پہ رکھاہے
وحشت ِ زندگی سے دل میں سعید
ہر طرف اک غبار پھیلا ہے
سعید الرحمن سعید
ہر طرف اک غبار پھیلا ہے
سعید الرحمن سعید