مجید امجد :::: دل سے ہر گزُری بات گزُری ہے -- Majeed Amjad

طارق شاہ

محفلین


غزلِ
80ou.jpg

مجید امجد

دل سے ہر گزُری بات گزُری ہے
کِس قیامت کی، رات گزُری ہے

چاندنی، ۔۔ نیم وا دریچہ، سکوت

آنکھوں آنکھوں میں رات گزُری ہے

ہائے وہ لوگ، خُوب صُورت لوگ
جن کی دُھن میں حیات گزُری ہے

کسی بھٹکے ہوئے خیال کی موج
کتنی یادوں کے سات۔ گزُری ہے


تمتماتا ۔۔ہے ۔۔ چہرۂ ۔۔ ایّام !

دل پہ کیا واردات گزُری ہے

پھر کوئی آس لڑکھڑائی ہے
کہ، نسیمِ حیات گزُری ہے

بُجھتے جاتے ہیں دُکھتی پلکوں پہ دِیپ
نیند آئی ہے، رات گزُری ہے

مجید امجد

 

صائمہ شاہ

محفلین
بہت خوب
چاندنی، ۔۔ نیم وا دریچہ، سکوت
آنکھوں آنکھوں میں رات گزُری ہے

ہائے وہ لوگ، خُوب صُورت لوگ
جن کی دُھن میں حیات گزُری ہے
 
Top