جاں نثار اختر دل شعلہ خو نظر سے لگانے چلا تھا میں - جاں نثار اختر

دل شعلہ خو نظر سے لگانے چلا تھا میں
خرمن میں بجلیوں کو بسانے چلا تھا میں

وہ تو کہ ایک بار نہ دیکھا مری طرف
سب کچھ تری نظر پہ لٹانے چلا تھا میں

جو درد زندگی کے لئے اذنِ مرگ ہو
اس درد کو حیات بنانے چلا تھا میں

کچھ اور تیرگی کے سوا پا رہا ہوں میں
کس تیرگی میں شمع جلانے چلا تھا میں​
جاں نثار اختر
 
Top