الف عین
ظہیراحمدظہیر
صابرہ امین
محمد خلیل الرحمٰن
@محمّداحسن سمیع؛راحل؛
------------
دل محبّت سے تیری بھرا ہی نہیں
پیار اوروں کی خاطر بچا ہی نہیں
----------
تھے تو دنیا میں کتنے حسیں اور بھی
میری آنکھوں میں کوئی جچا ہی نہیں
-------
جس کو اپنوں نے دھوکے میں رکھا سدا
دیر تک آدمی وہ جیا ہی نہیں
---------------
تیری جانب چلا میری منزل تھا تُو
میں گلی میں کسی کی رکا ہی نہیں
--------------
سوچئے آدمی وہ ہے کیسے جیا
زہر جینے کا جس نے پیا ہی نہیں
-----------
دل کی تختی تھی خالی وہ خالی رہی
نام اس پر کسی کا لکھا ہیں
-------------------
میں نے اپنے تصور میں چاہا جسے
ڈھونڈتا ہی رہا وہ ملا ہی نہیں
-------یا
میں نے ڈھونڈا بہت وہ ملا ہی نہیں
-----
دکھ زمانے نے مجھ کو دئے ہیں بہت
زخم جو بھی ملا وہ سلا ہی نہیں
------------
تُیرے چرچے ہیں دنیا میں ارشد بہت
راز تیرا جہاں سے چھپا ہی نہیں
-------------
 

الف عین

لائبریرین
اب ماشاء اللہ آپ نے دو ایک نئے خیالات پیش کیے ہیں ورنہ انہیں دو چار مضامین کی جگالی کر رہے تھے!
دل محبّت سے تیری بھرا ہی نہیں
پیار اوروں کی خاطر بچا ہی نہیں
---------- ٹھیک ہے اگرچہ دو لختی کی کیفیت ہے

تھے تو دنیا میں کتنے حسیں اور بھی
میری آنکھوں میں کوئی جچا ہی نہیں
------- درست

جس کو اپنوں نے دھوکے میں رکھا سدا
دیر تک آدمی وہ جیا ہی نہیں
--------------- درست

تیری جانب چلا میری منزل تھا تُو
میں گلی میں کسی کی رکا ہی نہیں
-------------- پہلے مصرع میں دونوں ٹکڑے کا ربط مضبوط نہیں
میری منزل تھا تو، بس ترے رخ چلا
ایک امکان

سوچئے آدمی وہ ہے کیسے جیا
زہر جینے کا جس نے پیا ہی نہیں
----------- 'ہے جیا' اچھا بیانیہ نہیں، یہ میں کئی بار کہہ چکا ہوں، الفاظ بدل کر آسانی سے یہی بات کہی جا سکتی ہے، بس فوراً کہہ کر پوسٹ نہ کیا کریں

دل کی تختی تھی خالی وہ خالی رہی
نام اس پر کسی کا لکھا ہیں
------------------- درست

میں نے اپنے تصور میں چاہا جسے
ڈھونڈتا ہی رہا وہ ملا ہی نہیں
-------یا
میں نے ڈھونڈا بہت وہ ملا ہی نہیں
----- چاہا کی جگہ چاہا تھا ہوتا تو بہتر تھا، دوسرا متبادل بہتر ہے

دکھ زمانے نے مجھ کو دئے ہیں بہت
زخم جو بھی ملا وہ سلا ہی نہیں
------------ دو لخت ہے

تُیرے چرچے ہیں دنیا میں ارشد بہت
راز تیرا جہاں سے چھپا ہی نہیں
------------- دوسرا مصرع واضح نہیں،
 
الف عین
(اصلاح)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زندگی اس کی کیا تھی کبھی سوچئے
جس کو لمحہ خوشی کا ملا ہی نہیں
--------------
مجھ سے خوشیاں زمانے نے چھینیں مری
دل ستانے سے ان کا بھرا ہی نہیں
------------
دل میں تصویر جس کی ہمیشہ رہی
میں نے ڈھونڈا بہت وہ ملا ہی نہیں
----------
( اضافی اشعار )
تیری آواز اتنی ہی کمزور تھی
کان دنیا نے اس پر دھرا ہی نہیں
-----------
تیری چاہت سے میرے جو دل میں جلا
وہ چراغِ محبّت بُجھا ہی نہیں
--------
(مطلع )
گھر میں لائے ارشد تجھے کیوں بھلا
تیرے ہاتھوں پہ رنگِ حنا ہی نہیں
--------
روک دیتا ہے بہنے سے پانی کو جو
پاس تیرے وہ ارشد عصا ہی نہیں
-------------
 

الف عین

لائبریرین
یہ تو سارے نئے اشعار ہی لگ رہے ہیں!
زندگی اس کی کیا تھی کبھی سوچئے
جس کو لمحہ خوشی کا ملا ہی نہیں
-------------- زندگی کیا گزری ہو گی یا زندگی کیا ہو گی محاورہ بہتر ہوتا، 'کیا تھی' درست نہیں لگتا، کبھی سوچئے بھی بھرتی کا ٹکڑا ہے

مجھ سے خوشیاں زمانے نے چھینیں مری
دل ستانے سے ان کا بھرا ہی نہیں
------------ 'ان' کون؟ زمانہ تو واحد ہے! 'اس' کہو
چھین لیں مجھ سے دنیا نے خوشیاں سبھی
بہتر مصرع ہو گا جس سے 'نے نے' سے چھٹکارا مل سکتا ہے
دل میں تصویر جس کی ہمیشہ رہی
میں نے ڈھونڈا بہت وہ ملا ہی نہیں
---------- یہاں بھی 'رہی تھی' کا محل ہے، 'ہمیشہ سے تھی' بھی بہتر ہو گا

( اضافی اشعار )
تیری آواز اتنی ہی کمزور تھی
کان دنیا نے اس پر دھرا ہی نہیں
----------- کس سے کہہ رہے ہیں؟ 'میری' کہو تو بہتر نہیں؟

تیری چاہت سے میرے جو دل میں جلا
وہ چراغِ محبّت بُجھا ہی نہیں
--------' میرے جو'؟؟ 'جو میرے' جیسے صاف بیانیہ کے بدلے پسند نہیں آیا
(مطلع )
گھر میں لائے ارشد تجھے کیوں بھلا
تیرے ہاتھوں پہ رنگِ حنا ہی نہیں
-------- یہ تو مقطع کی کوشش ہے جو بحر میں نہیں، اسے نکال ہی دیں ، اس کے ہاتھ میں بھی رنگ حنا نہیں!

روک دیتا ہے بہنے سے پانی کو جو
پاس تیرے وہ ارشد عصا ہی نہیں
.. روک دے یا روک سکے یا صرف روک دیتا کہنا بہتر ہوتا
بہتے سے... بھی نا پسندیدہ ہے
روک دیتا جو بہتے ہوئے نیل کو
 

صابرہ امین

لائبریرین
اب ماشاء اللہ آپ نے دو ایک نئے خیالات پیش کیے ہیں ورنہ انہیں دو چار مضامین کی جگالی کر رہے تھے!
دل محبّت سے تیری بھرا ہی نہیں
پیار اوروں کی خاطر بچا ہی نہیں
---------- ٹھیک ہے اگرچہ دو لختی کی کیفیت ہے

تھے تو دنیا میں کتنے حسیں اور بھی
میری آنکھوں میں کوئی جچا ہی نہیں
------- درست

جس کو اپنوں نے دھوکے میں رکھا سدا
دیر تک آدمی وہ جیا ہی نہیں
--------------- درست

تیری جانب چلا میری منزل تھا تُو
میں گلی میں کسی کی رکا ہی نہیں
-------------- پہلے مصرع میں دونوں ٹکڑے کا ربط مضبوط نہیں
میری منزل تھا تو، بس ترے رخ چلا
ایک امکان

سوچئے آدمی وہ ہے کیسے جیا
زہر جینے کا جس نے پیا ہی نہیں
----------- 'ہے جیا' اچھا بیانیہ نہیں، یہ میں کئی بار کہہ چکا ہوں، الفاظ بدل کر آسانی سے یہی بات کہی جا سکتی ہے، بس فوراً کہہ کر پوسٹ نہ کیا کریں

دل کی تختی تھی خالی وہ خالی رہی
نام اس پر کسی کا لکھا ہیں
------------------- درست

میں نے اپنے تصور میں چاہا جسے
ڈھونڈتا ہی رہا وہ ملا ہی نہیں
-------یا
میں نے ڈھونڈا بہت وہ ملا ہی نہیں
----- چاہا کی جگہ چاہا تھا ہوتا تو بہتر تھا، دوسرا متبادل بہتر ہے

دکھ زمانے نے مجھ کو دئے ہیں بہت
زخم جو بھی ملا وہ سلا ہی نہیں
------------ دو لخت ہے

تُیرے چرچے ہیں دنیا میں ارشد بہت
راز تیرا جہاں سے چھپا ہی نہیں
------------- دوسرا مصرع واضح نہیں،
السلام علیکم
آج صبح سے نیٹ کنکشن نے تنگ کیا تھا۔ اشعار پر کام کر لیا تھا تو سوچا پیش بھی کر دوں۔ اگرچہ آپ بھی اپنے اشعار پیش کر چکے ہیں۔

زخم جو بھی دیا اس نے ایسا دیا
میں نے کوشش تو کی وہ سلا ہی نہیں
یا
کوششیں کیں بہت وہ سلا ہی نہیں

ہیں یہ رسوائیاں ساتھ ارشد ترے
رازِ الفت جہاں سے چھپا ہی نہیں


کیسے جیتا ہے وہ آدمی، سوچئے
زیست کا زہر جس نے پیا ہی نہیں
 
آخری تدوین:

صابرہ امین

لائبریرین
صابرہ کے اشعار بہتر ہیں، قبول کر لو
دیکھیے میرے پیارے استادِ محترم، الف عین آپ سب کی اور خاص طور پر آپ کی اصلاح و رہنمائی کہاں تک لے آئی۔ آپ کو ہمارے شروع کے دن تو یاد ہی ہونگے۔ :LOL:
ارشد چوہدری بھائی آپ کا بھی شکریہ کہ ذہنی مشق کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔ اور حوصلہ افزائی اور عزت افزائی بھی۔ سلامت رہیں آپ سب۔ آمین
 
Top