کاشفی
محفلین
غزل
(جاوید اختر)
دل میںمہک رہے ہیں کسی آرزو کے پھول
پلکوں میں کھلنے والے ہیں شاید لہو کے پھول
اب تک ہے کوئی بات مجھے یاد حرف حرف
اب تک میں چن رہا ہوں کسی گفتگو کے پھول
کلیاں چٹک رہی تھیں کہ آواز تھی کوئی
اب تک سماعتوں میں اِک خوش گلو کے پھول
مرے لہو کا رنگ ہے ہر نوکِ خار پر
صحرا میںہر طرف ہے میری جستجو کے پھول
دیوانے کل جو لوگ تھے پھولوں کے عشق میں
اب اُن کے دامنوں میںبھرے ہیں رفو کے پھول
(جاوید اختر)
دل میںمہک رہے ہیں کسی آرزو کے پھول
پلکوں میں کھلنے والے ہیں شاید لہو کے پھول
اب تک ہے کوئی بات مجھے یاد حرف حرف
اب تک میں چن رہا ہوں کسی گفتگو کے پھول
کلیاں چٹک رہی تھیں کہ آواز تھی کوئی
اب تک سماعتوں میں اِک خوش گلو کے پھول
مرے لہو کا رنگ ہے ہر نوکِ خار پر
صحرا میںہر طرف ہے میری جستجو کے پھول
دیوانے کل جو لوگ تھے پھولوں کے عشق میں
اب اُن کے دامنوں میںبھرے ہیں رفو کے پھول