تصور خانم دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی ۔ تصور خانم

فرخ منظور

لائبریرین
فاتح صاحب کی فرمائش پر ناصر کاظمی کی غزل حاضر ہے۔ فاتح صاحب یہ غزل تصور خانم نے غلام علی سے بہتر گائی ہے۔ :)

دل میں اِک لہر سی اٹھی ہے ابھی
گلوکارہ: تصور خانم


 

فاتح

لائبریرین
بے حد شکریہ قبلہ۔ میرے پاس کسی زمانے میں ایک آڈیو کیسٹ ہوا کرتی تھی جس میں تصور خانم کی آواز میں یہ غزل بھی تھی۔ غلام علی کی آواز میں تو کہیں بعد میں سننے کا اتفاق ہوا۔ واقعی غلام علی سے کہیں بہتر گائی ہے تصور خانم نے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
غزل


دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی
کوئی تازہ ہوا چلی ہے ابھی

شور برپا ہے خانۂ دل میں
کوئی دیوار سی گری ہے ابھی

بھری دنیا میں جی نہیں لگتا
جانے کس چیز کی کمی ہے ابھی

تو شریکِ سخن نہیں ہے تو کیا
ہم سخن تیری خامشی ہے ابھی

یاد کے بے نشاں جزیروں سے
تیری آواز آرہی ہے ابھی

شہر کی بے چراغ گلیوں میں
زندگی تجھ کو ڈھونڈتی ہے ابھی

سو گئے لوگ اس حویلی کے
ایک کھڑکی مگر کھلی ہے ابھی

تم تو یارو ابھی سے اٹھ بیٹھے
شہر کی رات جاگتی ہے ابھی

وقت اچھا بھی آئے گا ناصرؔ
غم نہ کر زندگی پڑی ہے ابھی
کلام: ناصر کاظمی
گلوکارہ: تصور خانم

 
Top