چوہدری لیاقت علی
محفلین
دل میں جمنے لگا ہے خوں شاید
آج کی رات سو سکوں شاید
اس کا ملنا محال ہے شاید
اس طرف سے گذر چلوں، شاید
اور تھوڑا سا زہر دےدیجے
اور تھوڑا سا جی اُٹھوں شاید
پردئہ چشم جلنے لگتا ہے
ورنہ آنسو تو پونچھ لوں شاید
ایک دن خود کو فاش کر دیکھوں
جان لوں اس کا راز یوں شاید
اب زباں ذائقے سے عاری ہے
اب کسی کو صدا نہ دوں شاید
بے در و بام گھر بھی ہے اسلم
محرمِ قصرِ بے ستوں شاید
آج کی رات سو سکوں شاید
اس کا ملنا محال ہے شاید
اس طرف سے گذر چلوں، شاید
اور تھوڑا سا زہر دےدیجے
اور تھوڑا سا جی اُٹھوں شاید
پردئہ چشم جلنے لگتا ہے
ورنہ آنسو تو پونچھ لوں شاید
ایک دن خود کو فاش کر دیکھوں
جان لوں اس کا راز یوں شاید
اب زباں ذائقے سے عاری ہے
اب کسی کو صدا نہ دوں شاید
بے در و بام گھر بھی ہے اسلم
محرمِ قصرِ بے ستوں شاید