شہزادسائل
محفلین
دل میں جو اک گمان تھا سو اب نہیں رہا
وہ شخص میری جان تھا سو اب نہیں رہا ؟
بیزاریِ جہان کا رونا نہ رو یہاں
کل تک تیرا جہان تھا سو اب نہیں رہا ؟
مدت کے بعد میں نے جو دیکھا تو آئینہ
بولا حسیں جوان تھا سو اب نہیں رہا ؟
گلیوں کی خاک چھانتا پھرتا ہے آجکل
ناموس کا نشان تھا سو اب نہیں رہا
مجھ کو سفر میں دشت کے اک سائباں ملا
لگتا وہ اک مکان تھا سو اب نہیں رہا ؟
وہ آئے گا وہ آئے گا وہ آئے گا ضرور
دل کو بڑا ہی مان تھا سو اب نہیں رہا
صحرا یہ خار زار جو دکھتا ہے تجھ کو یار
گلزار و گلستان تھا سو اب نہیں رہا
شہزاد حسین سائل
وہ شخص میری جان تھا سو اب نہیں رہا ؟
بیزاریِ جہان کا رونا نہ رو یہاں
کل تک تیرا جہان تھا سو اب نہیں رہا ؟
مدت کے بعد میں نے جو دیکھا تو آئینہ
بولا حسیں جوان تھا سو اب نہیں رہا ؟
گلیوں کی خاک چھانتا پھرتا ہے آجکل
ناموس کا نشان تھا سو اب نہیں رہا
مجھ کو سفر میں دشت کے اک سائباں ملا
لگتا وہ اک مکان تھا سو اب نہیں رہا ؟
وہ آئے گا وہ آئے گا وہ آئے گا ضرور
دل کو بڑا ہی مان تھا سو اب نہیں رہا
صحرا یہ خار زار جو دکھتا ہے تجھ کو یار
گلزار و گلستان تھا سو اب نہیں رہا
شہزاد حسین سائل