شاہد شاہنواز
لائبریرین
اس بحر سے ملتی جلتی ایک اور بحر ہے اور میں اکثر یہ غلطی کرتا ہوں کہ غزل کے کچھ مصرعے دوسری سمت نکل جاتے ہیں اور مجھے پتہ نہیں چلتا۔۔۔
دل میں طوفان سا بپا کرکے ۔۔۔۔کوئی اپنا گیا دغا کرکے
ساری دنیا کو منانے نکلے۔۔۔۔۔ساری دنیا کو ہم خفا کرکے
کیا مجھے مل سکا وفا کرکے اس نے کیا پالیا جفا کرکے
خار جلتے رہے تھے ساتھ مگر۔۔۔۔ گل چلے گل مرا دیا کرکے
حوصلہ اس سے ٹوٹ جاتا تھا۔۔۔۔۔۔ہم جو کرتے تھے حوصلہ کرکے
راستوں سے بھی منزلیں گزریں ۔۔۔منزلوں کو بھی راستہ کرکے
کوئی سنتا نہ تھا تو جاں دے دی۔۔۔۔ بات کرتے ہم اور کیا کرکے
چل نکل اپنی ذات سے آگے۔۔۔۔۔ جیت کو دیکھ ہار سا کرکے
جاں سے جانا ہی جب مقدر تھا۔۔۔۔ کیا کریں ہم کوئی گلہ کرکے
اس کا صرف ایک ہی شعر تھا جس کے لیے یہ پوری غزل کہی گئی اور اسے ڈھونڈنا اتنا مشکل بھی نہیں ہے کہ وہ سارے اشعار سے مختلف ہے۔۔۔ اس جیسا کوئی ہے ہی نہیں۔۔۔
دل میں طوفان سا بپا کرکے ۔۔۔۔کوئی اپنا گیا دغا کرکے
ساری دنیا کو منانے نکلے۔۔۔۔۔ساری دنیا کو ہم خفا کرکے
کیا مجھے مل سکا وفا کرکے اس نے کیا پالیا جفا کرکے
خار جلتے رہے تھے ساتھ مگر۔۔۔۔ گل چلے گل مرا دیا کرکے
حوصلہ اس سے ٹوٹ جاتا تھا۔۔۔۔۔۔ہم جو کرتے تھے حوصلہ کرکے
راستوں سے بھی منزلیں گزریں ۔۔۔منزلوں کو بھی راستہ کرکے
کوئی سنتا نہ تھا تو جاں دے دی۔۔۔۔ بات کرتے ہم اور کیا کرکے
چل نکل اپنی ذات سے آگے۔۔۔۔۔ جیت کو دیکھ ہار سا کرکے
جاں سے جانا ہی جب مقدر تھا۔۔۔۔ کیا کریں ہم کوئی گلہ کرکے
اس کا صرف ایک ہی شعر تھا جس کے لیے یہ پوری غزل کہی گئی اور اسے ڈھونڈنا اتنا مشکل بھی نہیں ہے کہ وہ سارے اشعار سے مختلف ہے۔۔۔ اس جیسا کوئی ہے ہی نہیں۔۔۔