معاویہ وقاص
محفلین
دل نے دیکھی ہے تری زلف کے سر ہونے تک
وہ جو قطرے پہ گزرتی ہے، گہر ہونے تک
زہر پی لیتا ہوں ، گر شہد بھرے ہونٹ ترے
میرے قبضے میں رہیں اس کا اثر ہونے تک
بعد اس کے کوئی تقریب نہیں ہے غم کی
آج تم پاس رہو میرے ، سحر ہونے تک
ہم تمھیں اپنی خبر دیں بھی تو کیا سوچ کے دیں
ہم کو رہنا ہی نہیں تم کو خبر ہونے تک
میرا شیرازہ ہستی نہ بکھر جائے عدم
اس پری زاد کو توفیق نظر ہونے تک
عبدالحمید عدم
وہ جو قطرے پہ گزرتی ہے، گہر ہونے تک
بھیڑ لگ جائےگی شیریں کی گلی میں فرہاد
لوگ بے بس ہیں ترے شہر بدر ہونے تکزہر پی لیتا ہوں ، گر شہد بھرے ہونٹ ترے
میرے قبضے میں رہیں اس کا اثر ہونے تک
بعد اس کے کوئی تقریب نہیں ہے غم کی
آج تم پاس رہو میرے ، سحر ہونے تک
ہم تمھیں اپنی خبر دیں بھی تو کیا سوچ کے دیں
ہم کو رہنا ہی نہیں تم کو خبر ہونے تک
میرا شیرازہ ہستی نہ بکھر جائے عدم
اس پری زاد کو توفیق نظر ہونے تک
عبدالحمید عدم