نیرنگ خیال
لائبریرین
دل کا دیار خواب میں، دور تلک گزر رہا
پاؤں نہیں تھے درمیاں، آج بڑا سفر رہا
پاؤں نہیں تھے درمیاں، آج بڑا سفر رہا
ہو نہ سکا کبھی ہمیں اپنا خیال تک نصیب
نقش کسی خیال کا، لوح خیال پر رہا
نقش کسی خیال کا، لوح خیال پر رہا
نقش گروں سے چاہیے، نقش و نگار کا حساب
رنگ کی بات مت کرو، رنگ بہت بکھر رہا
رنگ کی بات مت کرو، رنگ بہت بکھر رہا
جانے گماں کی وہ گلی ایسی جگہ ہے کون سی
دیکھ رہے ہو تم کہ میں، پھر وہیں جا کے مر رہا
دیکھ رہے ہو تم کہ میں، پھر وہیں جا کے مر رہا
شہرِ فراق یار سے آئی ہے اک خبر مجھے
کوچہ یاد یار سے، کوئی نہیں اُبھر رہا
کوچہ یاد یار سے، کوئی نہیں اُبھر رہا