الف عین
عظیم
@محد عبدالرؤوف
شاہد شاہنواز
صابرہ امین
--------
دل کو دنیا کی محبّت سے بچائے رکھنا
خود کو اللہ کی عبادت میں لگائے رکھنا
--------
تم سے سیکھیں گے سبھی لوگ محبّت کرنا
پیار کا علم زمانے میں اٹھائے رکھنا
-----------
لوگ ملتے ہیں یہاں دوست تمہارے بن کے
دل کی باتوں کو سدا ان سے چھپائے رکھنا
--------
یاد ان کی نہ کبھی دل سے بھلانا ہرگز
ان کے چہرے کو نگاہوں میں بسائے رکھنا
-----------
بعد مدّت کے وہ آئے ہیں نہ جانے دینا
ان کو پہلو میں بہانے سے بٹھائے رکھنا
--------یا
سامنے ان کو بہانے سے بٹھائے رکھنا
-----------
تیرے ہاتھوں میں رہے ہاتھ ہمیشہ ان کو
دوست ان کو یوں ہمیشہ ہی بنائے رکھنا
------
بات پھیلے گی اگر ، دوست بھی ہوں گے دشمن
رازِ الفت کو زمانے سے چھپائے رکھنا
----------
جو تمہیں بھول گئے ان کو بھلا دو ارشد
یاد ان کی نہ سدا دل سے لگائے رکھنا
---------------
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
بعد میں دیکھتا ہوں، لیکن عَلَم جو اٹھایا جاتا ہے، اس میں ع اور ل مفتوح ہیں۔ آپ نے لام ساکن کردیا ہے
دوست بنائے رکھنا والے مصرع میں کوئی لفظ چھوٹ گیا ہے، بحر میں نہیں
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
مطلع ۔۔۔ اللہ کا ہ ساکن، یہ کوئی واضح غلطی نہیں سمجھی جاتی۔۔ پھر بھی بعض شعراء کو اس پر اعتراض کرتے دیکھا ہے۔

بعد مدّت کے وہ آئے ہیں نہ جانے دینا
ان کو پہلو میں بہانے سے بٹھائے رکھنا
۔۔۔ سامنے والے سے پہلو میں اس لیے بہتر لگتا ہے کیونکہ وہ زیادہ قربت کے معنوں میں آیا ۔۔ دوسری بات کہ جملے کی ترتیب کے اعتبار سے، اگر الفاظ کو آگے پیچھے کرنا ضروری نہ ہو تو بہتر یہی ہوتا ہے کہ جملہ سیدھا ہی رہے۔۔۔ اس حساب سے بھی میں اسی صورت کے حق میں ہوں۔۔۔

تیرے ہاتھوں میں رہے ہاتھ ہمیشہ ان کو
دوست ان کو یوں ہمیشہ ہی بنائے رکھنا
کچا شعر ہے ۔۔ ایک تو ان کو اور ان کو کا دہرانا اچھا نہیں لگا، اگر ضروری نہ ہو تو دہراؤ سے اجتناب ہی بہتر ہوتا ہے۔۔۔ ویسے دہراؤ کو خوبی کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے، اس کا کوئی قاعدہ قانون نہیں جانتا، اتنا کہہ سکتا ہوں کہ اگر خوبی ہو تو آپ کو خود نظر آجائے گی۔ عیب ہوگا تو چبھے گا، جیسے یہاں میں نے واضح کیا ہے۔
دوسرا مسئلہ یہ نظر آرہا ہے کہ شاید یہ ٹائپو ہے۔ تیرے ہاتھوں میں رہے ہاتھ ہمیشہ ان کا ۔۔۔ دوست ان کو یوں ہمیشہ ہی بنائے رکھنا ۔۔۔ یہاں یوں زائد لگتا ہے لیکن ٹھیک ہی ہوگا۔
باقی سب اشعار درست محسوس ہوتے ہیں۔ تمام باتوں سے تقطیع کا پہلو غائب ہے ۔۔۔ اگر وہ بھی دیکھنا ہو تو بتائیے گا۔۔۔
 
شکریہ شاہد بھائی ،غلطی سے کا کی بجائے کو لکھا گیا،استادِ محترم بھی دیکھ لیں تو جو تبدیلیاں تجویز کریں گے کر لوں گا ۔مشورے دیتے رہئے
 

عظیم

محفلین
دل کو دنیا کی محبّت سے بچائے رکھنا
خود کو اللہ کی عبادت میں لگائے رکھنا
-------- خود کو ہر لمحہ... بہتر ہو گا

تم سے سیکھیں گے سبھی لوگ محبّت کرنا
پیار کا علم زمانے میں اٹھائے رکھنا
-----------علم کے بارے میں بابا (الف عین) فرما چکے ہیں

لوگ ملتے ہیں یہاں دوست تمہارے بن کے
دل کی باتوں کو سدا ان سے چھپائے رکھنا
-------- 'دوست تمہارے' کو ذرا دوسرے لفظوں میں بیان کرنے کی کوشش کریں، مثلاً دوست کے روپ میں وغیرہ، اور دوسرے مصرع میں بھی دل کی باتوں کی جگہ "راز کی بات" زیادہ واضح رہے گا

یاد ان کی نہ کبھی دل سے بھلانا ہرگز
ان کے چہرے کو نگاہوں میں بسائے رکھنا
----------- کن کے چہرے کو، یہ واضح کرنے کی ضرورت ہے

بعد مدّت کے وہ آئے ہیں نہ جانے دینا
ان کو پہلو میں بہانے سے بٹھائے رکھنا
--------یا
سامنے ان کو بہانے سے بٹھائے رکھنا
-----------پہلا متبادل بہتر ہے اور شعر بھی مجھے ٹھیک ہی لگ رہا ہے

تیرے ہاتھوں میں رہے ہاتھ ہمیشہ ان کو
دوست ان کو یوں ہمیشہ ہی بنائے رکھنا
------ شاہد شاہنواز کی بات سے متفق ہوں، 'ان کو' کا دہرایا جانا اچھا نہیں لگ رہا، شعر نکالا بھی جا سکتا ہے

بات پھیلے گی اگر ، دوست بھی ہوں گے دشمن
رازِ الفت کو زمانے سے چھپائے رکھنا
---------- "دوست بھی ہوں گے دشمن" ٹکڑا واضح نہیں لگ رہا، کچھ دو لختی کی کیفیت بھی ہے

جو تمہیں بھول گئے ان کو بھلا دو ارشد
یاد ان کی نہ سدا دل سے لگائے رکھنا

۔۔۔۔۔۔ ۔ درست
 
عظیم
(اصلاح)
-----------
دل کو دنیا کی محبّت سے بچائے رکھنا
خود کو ہر لمحہ عبادت میں لگائے رکھنا
-----------
تم سے سیکھیں گے سبھی لوگ محبّت کرنا
دل میں الفت کے چراغوں کو جلائے رکھنا
-------یا
پیار کا دیپ نگاہوں میں جلائے رکھنا
--------
لوگ ملتے ہیں یہاں روپ بدل کر اپنا
ایسے لوگوں سے سدا راز چھپائے رکھنا
----------
اپنے محبوب کو دل سے نہ بھلانا ہرگز
اس کی یادوں کو سدا دل میں بسائے رکھنا
-----------یا
اس کے آنے کی سدا آس لگائے رکھنا
-----------
بعد مدّت کے وہ آئے ہیں نہ جانے دینا
سامنے ان کو بہانے سے بٹھائے رکھنا
-----------
تیرے ہاتھوں میں رہے ہاتھ ہمیشہ ان کا
دوست ان کو یوں ہمیشہ ہی بنائے رکھنا
----------
لوگ ہوتے ہیں محبّت کے ہمیشہ دشمن
رازِ الفت کو زمانے سے چھپائے رکھنا
--------
جو تمہیں بھول گئے ان کو بھلا دو ارشد
یاد ان کی نہ سدا دل سے لگائے رکھنا
---------
 

عظیم

محفلین
دوسرے شعر کا پہلا متبادل ٹھیک لگ رہا ہے، روپ بدلنے والا شعر اور محبت کے دشمن والا شعر تقریباً ایک ہی مفہوم ہے، ان دونوں میں سے 'ہمیشہ دشمن' والا رکھ لیں۔
اپنے محبوب کو دل سے نہ بھلانا ہرگز
اس کی یادوں کو سدا دل میں بسائے رکھنا
-----------یا
اس کے آنے کی سدا آس لگائے رکھنا
۔۔۔ اس کا پہلا متبادل ٹھیک ہے

تیرے ہاتھوں میں رہے ہاتھ ہمیشہ ان کا
دوست ان کو یوں ہمیشہ ہی بنائے رکھنا

۔۔۔ 'ان' دہرایا جا رہا ہے، دوست کو دوست سدا یونہی... بہتر ہو سکتا ہے، 'ہمیشہ ہی' میں 'ہی' بھرتی کا لگ رہا ہے

باقی میرا خیال ہے کہ ٹھیک ہو گئے ہیں اشعار
 

الف عین

لائبریرین
الحمد للہ شاہد اور عظیم نے مورچہ احسن طریقے سے سنبھال لیا ہے، اب میری شاید زیادہ ضرورت نہیں پڑے گی!
 
Top