دل کو میرے وہ بھا گئی ہے--برائے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
-----------
مفعولن فاعلن فعولن
-----------
دل کو میرے وہ بھا گئی ہے
اک وہ لڑکی جو سانولی سی
--------------
چلتی ہے جب وہ سر اُٹھا کر
لگتی ہے مجھ کو چُلبلی سی
----------------
اس کی باتیں سمجھ نہ آئیں
بولی ہے اس کی اجنبی سی
-------------
زلفیں اس کی طویل تر ہیں
آنکھیں اس کی ہیں نرگسی سی
-----------
آتی کو جب میں دیکھتا ہوں
دل میں مچتی ہے کھلبلی سی
------------
جاتی ہے جب بھی بات کر کے
دل میں رہتی ہے تشنگی سی
-------------
الفت کی بات سن کے میری
لیتی ہے سر پہ اُوڑھنی سی
------------
مُر مُر کے مجھ کو دیکھتی ہے
آنکھوں میں ہے جو پیشگی سی
------------
اس کو ارشد بنا لو اپنا
ہو گی پوری جو ہے کمی سی
-----------
 

عظیم

محفلین
بحر مشکل نہیں منتخب کر لی آپ نے؟ پہلے شعر میں 'مفعولن' کو پورا کرنے کے لیے 'دل کو مے' میں 'کو' کو مکمل باندھنا پڑا، حالانکہ اس لفظ کا واؤ گرانے سے روانی بہتر رہتی ہے
اسی طرح دوسرے مصرع میں 'وہ' کو بھی طویل کھینچنا پڑ رہا ہے۔ مکمل غزل/نظم میں یہی خامی نظر آ رہی ہے کہ وزن کو پورا رکھنے کے لیے بعض الفاظ کو طویل کھینچنا پڑ رہا ہے
 
الف عین
عظیم
(عظیم بھائی ایک نظر دوبارا دیکھ لیں شاید پہلے سے کچھ بہتر ہو )
میرے من میں سما گئی ہے
اس کی صورت وہ سانولی سی
--------------
لگتی ہے وہ بہار جیسے
عادت ہے اس کی چُلبلی سی
----------------
اس کی باتیں سمجھ نہ آئیں
بولی ہے اس کی اجنبی سی
-------------
زلفیں اس کی طویل تر ہیں
آنکھیں اس کی ہیں نرگسی سی
-----------
آتی کو جب میں دیکھتا ہوں
دل میں مچتی ہے کھلبلی سی
------------
جاتی ہے جب بھی بات کر کے
دل میں رہتی ہے تشنگی سی
-------------
الفت کی بات سن کے میری
دیکھی ہے اس میں کھلبلی سی
------------
مُر مُر کے مجھ کو دیکھتی ہے
آنکھوں میں ہے جو پیشگی سی
------------
چلتی ہے وہ مٹک مٹک کر
زلفیں اس کی ہیں ریشمی سی
---------
اس کو ارشد بنا لو اپنا
ہو گی پوری جو ہے کمی سی
 

عظیم

محفلین
میرے من میں سما گئی ہے
اس کی صورت وہ سانولی سی
--------------'من' کی جگہ 'دل' استعمال کریں
دل میں میرے سما گئی ہے
اور دوسرا مصرع پہلی صورت والا ہی بہتر ہے
صرف 'ہے' کی کمی ہے اور الفاظ کی نشست بدلنے کی ضرورت ہے
مثلاً اک لڑکی ہے جو سانولی سی

لگتی ہے وہ بہار جیسے
عادت ہے اس کی چُلبلی سی
----------------اس متبادل سے بہتر بھی مجھے پچھلی صورت ہی لگتی ہے، اسی کو رکھ لیں
چلتی ہے جب وہ سر اُٹھا کر
لگتی ہے مجھ کو چُلبلی سی

اس کی باتیں سمجھ نہ آئیں
بولی ہے اس کی اجنبی سی
-------------یہ بھی درست لگ رہا ہے

زلفیں اس کی طویل تر ہیں
آنکھیں اس کی ہیں نرگسی سی
-----------طویل تر کچھ عجیب لگ رہا ہے، شاید زلفوں کے ساتھ یہ مناسب نہ ہو
شاید۔ زلفیں اس کی گھٹا ہوں جیسے
چل جائے

آتی کو جب میں دیکھتا ہوں
دل میں مچتی ہے کھلبلی سی
------------'آتی کو' اچھا نہیں لگ رہا، الفاظ بدل کر دیکھیں

جاتی ہے جب بھی بات کر کے
دل میں رہتی ہے تشنگی سی
-------------'جاتی ہے' کی بجائے اگر 'جب جاتی ہے وہ بات کر کے' کر لیں تو کیا روانی بہتر نہیں ہو جائے گی؟

الفت کی بات سن کے میری
دیکھی ہے اس میں کھلبلی سی
------------یہاں مجھے لگ رہا ہے کہ 'کی' کو مجبوراً طویل کھینچنا پڑ رہا ہے۔
الفت پر بات سن کے میری
دیکھی....
'کی' کی جگہ 'پر' مناسب لگ رہا ہے

مُر مُر کے مجھ کو دیکھتی ہے
آنکھوں میں ہے جو پیشگی سی
------------'کے' کی جگہ 'کر' رکھیں کہ پورا آ سکتا ہے اور مڑ ہوتا ہے مُر تو کوئی لفظ معلوم نہیں ہوتا
دوسرا مصرع سمجھ میں نہیں آ رہا کہ پیشگی سے کیا مراد ہے آپ کی

چلتی ہے وہ مٹک مٹک کر
زلفیں اس کی ہیں ریشمی سی
---------زلفوں کی بات پہلے بھی ہو چکی ہے دوسرا چلنے سے زلفوں کا تعلق بھی نظر نہیں آ رہا۔ اس شعر کو رہنے دیں

اس کو ارشد بنا لو اپنا
ہو گی پوری جو ہے کمی سی
۔۔۔۔'کو' کو طویل کھینچنا پڑ رہا ہے۔ کسی طرح الفاظ بدل کر دیکھیں
دوسرا مصرع
پوری ہو گی جو ہے کمی سی
بہتر ہو گا
 
عظیم
------------
(تصحیح کے بعد ایک بار پھر )
--------
دل میں میرے سما گئی ہے
اک لڑکی ہے جو سانولی سی
----------
چلتی ہے جب وہ سر اُٹھا کر
لگتی ہے مجھ کو چُلبلی سی

اس کی باتیں سمجھ نہ آئیں
بولی ہے اس کی اجنبی سی
---------
زلفیں اس کی گھٹا ہوں جیسے
آنکھیں اس کی ہیں نرگسی سی
-----------
جب وہ آتی ہے پاس میرے
دل میں مچتی ہے کھلبلی سی
------------
جب وہ جاتی ہے بات کر کے
دل میں رہتی ہے تشنگی سی
------------
الفت پر بات سُن کے میری
دیکھی ہے اس میں کھلبلی سی
------------
مڑ مڑ کے مجھ کو دیکھتی ہے
آنکھوں میں ہے جو تشنگی سی
-------------
چلتی ہے یوں مٹک مٹک کر
جیسے کوئی ہے منچلی سی
-----------
اس کو اپنا بنا لو ارشد
پوری ہو گی جو ہے کمی سی
 

الف عین

لائبریرین
اب عظیم کے سپرد ہی کر رہا ہوں یہ اصلاح کا کام
کچھ دن سے میرے دائیں ہاتھ میں درد ہو رہا ہے جس کی تشخیص نیوریشیا کی گئی ہے اور اس ہاتھ کو محض مجبوری میں استعمال کرتے کو کہا گیا ہے، اس لیے اب ٹائپ کرنا بند کر رہا ہوں، محفل محض دیکھتا رہوں گا ان شاء َللہ
 

عظیم

محفلین
اب عظیم کے سپرد ہی کر رہا ہوں یہ اصلاح کا کام
کچھ دن سے میرے دائیں ہاتھ میں درد ہو رہا ہے جس کی تشخیص نیوریشیا کی گئی ہے اور اس ہاتھ کو محض مجبوری میں استعمال کرتے کو کہا گیا ہے، اس لیے اب ٹائپ کرنا بند کر رہا ہوں، محفل محض دیکھتا رہوں گا ان شاء َللہ
اللہ تعالی آپ کو تندرستی عطا فرمائیں
آمین
 

عظیم

محفلین
مڑ مڑ کے مجھ کو دیکھتی ہے
آنکھوں میں ہے جو تشنگی سی
-------------یہ شعر ابھی بھی درست معلوم نہیں ہو رہا۔ صرف تشنگی کہنے سے میرا خیال ہے کہ بات مکمل نہیں ہو گی۔ دید کی تشنگی وغیرہ ہوتا تو بات بن سکتی تھی۔
اس کے علاوہ پہلے مصرع میں 'کر' مکمل آ سکتا ہے تو 'کے' کی جگہ بہتر ہو گا

چلتی ہے یوں مٹک مٹک کر
جیسے کوئی ہے منچلی سی
۔۔۔ایسا لگتا ہے کہ ردیف 'سی' یہاں کارگر ثابت نہیں ہو رہی۔ اس کے علاوہ مٹک مٹ کر چلنا کچھ مزاحیہ سا بھی لگتا ہے اور شعر اتنا اچھا بھی نہیں لگ رہا۔ آپ اس کو نکال بھی سکتے ہیں
 
Top