دل کو ٹٹولئے ، کوئی ارمان ڈھونڈئیے

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
دل کو ٹٹولئے ، کوئی ارمان ڈھونڈئیے
پھر سے کسی نظرمیں پرستان ڈھونڈئیے

یونہی گزر نہ جائے یہ موسم شباب کا
آرائشِ حیات کا سامان ڈھونڈیئے

کب تک گلاب ہاتھ میں لیکر پھریں گے آپ
موسم بہت شدید ہے گلدان ڈھونڈئیے

دیوار ہی گری ہے ، یہ بازو نہیں گرے
ملبہ اٹھا کے سائے کا امکان ڈھونڈیے

اٹھتی ہے اک صدا سی مشینوں کے شور میں
ہوگا یہیں کہیں کوئی انسان ، ڈھونڈیئے

ملیے کبھی اکیلے میں خود اپنے آپ سے
سارے نقاب اُتار کے پہچان ڈھونڈیئے

ظہیر احمد ظہیر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۰۸

 
بہت عمدہ، ظہیر بھائی۔ کیا خوب غزل کہی ہے۔
کب تک گلاب ہاتھ میں لیکر پھریں گے آپ
موسم بہت شدید ہے گلدان ڈھونڈئیے

دیوار ہی گری ہے ، یہ بازو نہیں گرے
ملبہ اٹھا کے سائے کا امکان ڈھونڈیے

اٹھتی ہے اک صدا سی مشینوں کے شور میں
ہوگا یہیں کہیں کوئی انسان ، ڈھونڈیئے

ملیے کبھی اکیلے میں خود اپنے آپ سے
سارے نقاب اُتار کے پہچان ڈھونڈیئے
 

فاتح

لائبریرین
واہ ظہیر بھائی، ایک اور کمال غزل۔
یہ اشعار تو حاصل غزل ہیں:
دیوار ہی گری ہے، یہ بازو نہیں گرے
ملبہ اٹھا کے سائے کا امکان ڈھونڈیے

اٹھتی ہے اک صدا سی مشینوں کے شور میں
ہو گا یہیں کہیں کوئی انسان، ڈھونڈیے
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ ظہیر بھائی، ایک اور کمال غزل۔
یہ اشعار تو حاصل غزل ہیں:
دیوار ہی گری ہے، یہ بازو نہیں گرے
ملبہ اٹھا کے سائے کا امکان ڈھونڈیے

اٹھتی ہے اک صدا سی مشینوں کے شور میں
ہو گا یہیں کہیں کوئی انسان، ڈھونڈیے

فاتح بھائی ، آپ کو پسند آئے تو مجھے بھی اعتبار آگیا ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو سدا شاد آباد رکھے ! میں سراپا سپاس ہوں ۔
 
Top