امیر مینائی دل کو ہے زلفِ سیہ فام کی حرص

باباجی

محفلین
دل کو ہے زلفِ سیہ فام کی حرص
ورنہ کس مرغ کو ہے دام کی حرص

میری آنکھوں کو مرے کانوں کو
ہےترے نامہ و پیغام کی حرص

ذوق دل مست مجھے رکھتا ہے
جم نہیں ہوں جو کروں جام کی ہوس

باغ عالم میں ہے عنقا کی طرح
بے نشانی میں مجھے نام کی حرص

ہے عجب درد محبت میں مزہ
اس مرض میں نہیں آرام کی حرص

نام محبوب رہے وردِ زباں
کام کی ہے تو یہ ہے کام کی حرص

نظر آجائے جو وہ مصحف رخ
ہندوؤں کو بھی ہو اسلام کی حرص

عاشق خانہ خرابی ہیں ہم
کس کو ہے زیب در و بام کی حرص

خط کے لایا ہے وہاں سے پُرزے
اس پہ قاصد کو ہے پیغام کی حرص

ابھی پختہ نہیں وہ سیب ذقن
کیجیئے کیا طمع خام کی حرص

لب شیریں پہ ترے خط نکلا
اب نہ بوسے کی نہ دُشنام کی حرص

عشق نے سب سے کیا بے پروا
ننگ کی ہے نہ مجھے نام کی حرص

ہجرِ جاناں میں نہانا کیسا
خاک مُردے کو ہو حمام کی حرص

خوش ہیں ہم جامہء عریانی میں
کس کو ہے جامہء احرام کی حرص

پھول دیکھے ہیں جو چوٹی میں ترے
عندلیبوں کو ہے گلدام کی حرص

ہجو میکش ہے لب واعظ پر
دل میں پوشیدہ مے و جام کی حرص

لے گئی ہند سے تا شام امیر
ہم کو اس زلفِ سیہ فام کی حرص

کلیات امیر مینائی
 

تلمیذ

لائبریرین
بہت عمدہ، فراز جی۔ جزاک اللہ!
اعلی کلام ہونے کے علاوہ ماہرین بیت بازی کے استعمال لئے ایک مفید غزل۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
عشق نے سب سے کیا بے پروا
ننگ کی ہے نہ مجھے نام کی حرص

واہ فراز بھائی۔۔۔ بہت ہی اعلیٰ کلام کا انتخاب کیا ہے۔۔۔ لاجواب
 

طارق شاہ

محفلین
سرفراز صاحب !
بہت تشکّر غزل یہاں شیئر کرنے پر
تیسرے شعرکے مصرع ثانی میں حرص کی جگہ ہوس شاید ٹائپو ہے، دیکھ لیجئے گا
ویسے غزل ٹوٹلی قافیہ پیمائی ہے

تشکّر ایک بار پھر سے
بہت خوش رہیں
 
واہ واہ سبحان اللہ !
خوبصورت کلام شریک محفل کیا ہے بھئی ۔
غزل کے صرف چند ایک اشعار ہی پڑھے تھے وہ بھی عرصہ درارز ہو گیا اب نظر سے گزرے تو یاد آیا ۔
مکمل غزل تک رسائی کے لیے شکریہ ۔
سلامت و شاد رہیں ۔:)
 
Top