سعید احمد سجاد
محفلین
سر الف عین
یاسر شاہ
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
اب کوئی بات نہ دنیا سے چھپائی جائے
میری روداد سرِعام سنائی جائے
صورتِ بخششِ اعمال یہی ہے یارو
آبِ زمزم سے مری روح دھلائی جائے
بخش دے قطرۂِ شبنم کو جو گوہر کا مقام
پنکھڑی ایسی گلِ دل میں لگائی جائے
صورتِ حال ترے شہر کی ناساز ہے اب
اک ملاقات کی امید بچائی جائے
تلخیوں کی وہی روداد مرے دوست کبھی
میرے اشکوں سے مرے دل پہ لکھائی جائے
کیوں گریزاں ہیں سبھی شہر کے باسی مجھ سے
اب منانے کو انھیں بزم سجائی جائے
جاں بلب کر دے مجھے ماضی کی تحریر ہراک
دل کی ابیاض سے ہر سطر مٹائی جائے
مجھ کو لے ڈوبی ہے سجاد یہ حُبِ دنیا
جاوداں زیست کی رہ کوئی بنائی جائے
یاسر شاہ
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
اب کوئی بات نہ دنیا سے چھپائی جائے
میری روداد سرِعام سنائی جائے
صورتِ بخششِ اعمال یہی ہے یارو
آبِ زمزم سے مری روح دھلائی جائے
بخش دے قطرۂِ شبنم کو جو گوہر کا مقام
پنکھڑی ایسی گلِ دل میں لگائی جائے
صورتِ حال ترے شہر کی ناساز ہے اب
اک ملاقات کی امید بچائی جائے
تلخیوں کی وہی روداد مرے دوست کبھی
میرے اشکوں سے مرے دل پہ لکھائی جائے
کیوں گریزاں ہیں سبھی شہر کے باسی مجھ سے
اب منانے کو انھیں بزم سجائی جائے
جاں بلب کر دے مجھے ماضی کی تحریر ہراک
دل کی ابیاض سے ہر سطر مٹائی جائے
مجھ کو لے ڈوبی ہے سجاد یہ حُبِ دنیا
جاوداں زیست کی رہ کوئی بنائی جائے