دل کی باتیں دن رات کرو کچھ بات کرو غزل نمبر 36 برائے تبصرہ و اصلاح شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
محترم الف عین صاحب
آداب و تسلیمات کرو کچھ بات کرو
دل کی باتیں دن رات کرو کچھ بات کرو

میرے کاندھے پہ سر کو رکھ دو اور رولو تم
تم بِن بادل برسات کرو کچھ بات کرو


بے تاب ہوں میں سننا چاہوں آواز تیری
کچھ دل کے بیاں جذبات کرو کچھ بات کرو


مر جائیں گے تیرے بِن بھلے ناراض رہو
پر ختم نہ تعلقات کرو کچھ بات کرو


تم غیر کی باتوں میں آکے نہ دُور رہو
اپنوں سے معلومات کرو کچھ بات کرو


یوں چپ رہنا تیرا مجھ کو اچھا نہ لگے
تم گلہ کرو شکایات کرو کچھ بات کرو


کچھ میری سنو میرے دل کی سنو محبوب صنم
کچھ اپنے بیاں حالات کرو کچھ بات کرو

ہم نے تو تن من سب کچھ تیرے نام کیا
تم نام میرے یہ ذات کرو کچھ بات کرو

تم میرے ہو تمہیں میرے مطابق چلنا ہے
تبدیل اپنی عادات کرو کچھ بات کرو

وہ پیار کہاں سے ملتا ہے جو سچا ہو
معلوم یہ تفصیلات کرو کچھ بات کرو

ناراض نہ ہونا سنی سنائی باتوں سے
پہلے یہ تحقیقات کرو کچھ بات کرو

ہے محفل میں تنہائی بہت خاموشی ہے
تم ہی شارؔق کچھ بات کرو کچھ بات کرو
 
Top