زیرک
محفلین
دل کی بات
بہت سے فورمز کا حصہ رہا، دو فورمز میں انتظامیہ کا حصہ بھی رہا ہوں۔ اس دوران میں نے تو ہمیشہ سچے دل اور کھرے اصولوں کے ساتھ ممبرز کا ساتھ دیا ہے۔ لیکن عمومی طور پر دیکھا ہے کہ کئی دوست فورمز کی انتظامیہ کے طرف سے ملے عہدوں کو تلوار کے طور پر استعمال کرتے ہیں، ان کے الفاظ میں ذومعنویت کی کاٹ ہوتی ہے۔ یاد رہے کہ فوج یا لشکر میں ہر فوجی کے پاس بندوق ضرور ہوتی ہے مگر وہ صرف لڑائی کے وقت ہی استعمال کی جاتی ہے اسے ہر وقت اٹھا کر ٹھاہ ٹھو کرنے کی اجازت بالکل نہیں دی جاتی۔ سیانے کہتے ہیں کہ لفظوں کی جنگ اور اصل جنگ کے پھوکے فائر میں کوئی خاص فرق نہیں ہے، اس سے آپ کسی کا نہیں بلکہ اپنا ہی نقصان کرتے ہیں، کوئی آ تو جاتا ہے مگر لفظوں کے تیر سن کر زیادہ دیر ٹھہرتا نہیں اور اگلا گیئر لگا کر گاڑی بڑھا دیتا ہے۔ بہرحال یہ دل کی بات تھی جسے آپ سے بانٹنا مناسب سمجھا، اس میں کسی کے لیے کوئی پیغام نہیں ہے، جو دوست بھی پڑھے اسے مثبت سوچ لے کر پڑھے تو مناسب ہو گا۔
نوٹ قارئین کا مصنف کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں اور نہ ہی تیر و تفنگ اٹھا کر حملے کی اجازت دی جائے گی اور نہ ہی کسی اٹھائے ہوئے سوال کا جواب دینے کا مصنف پابند ہے۔
بہت سے فورمز کا حصہ رہا، دو فورمز میں انتظامیہ کا حصہ بھی رہا ہوں۔ اس دوران میں نے تو ہمیشہ سچے دل اور کھرے اصولوں کے ساتھ ممبرز کا ساتھ دیا ہے۔ لیکن عمومی طور پر دیکھا ہے کہ کئی دوست فورمز کی انتظامیہ کے طرف سے ملے عہدوں کو تلوار کے طور پر استعمال کرتے ہیں، ان کے الفاظ میں ذومعنویت کی کاٹ ہوتی ہے۔ یاد رہے کہ فوج یا لشکر میں ہر فوجی کے پاس بندوق ضرور ہوتی ہے مگر وہ صرف لڑائی کے وقت ہی استعمال کی جاتی ہے اسے ہر وقت اٹھا کر ٹھاہ ٹھو کرنے کی اجازت بالکل نہیں دی جاتی۔ سیانے کہتے ہیں کہ لفظوں کی جنگ اور اصل جنگ کے پھوکے فائر میں کوئی خاص فرق نہیں ہے، اس سے آپ کسی کا نہیں بلکہ اپنا ہی نقصان کرتے ہیں، کوئی آ تو جاتا ہے مگر لفظوں کے تیر سن کر زیادہ دیر ٹھہرتا نہیں اور اگلا گیئر لگا کر گاڑی بڑھا دیتا ہے۔ بہرحال یہ دل کی بات تھی جسے آپ سے بانٹنا مناسب سمجھا، اس میں کسی کے لیے کوئی پیغام نہیں ہے، جو دوست بھی پڑھے اسے مثبت سوچ لے کر پڑھے تو مناسب ہو گا۔
نوٹ قارئین کا مصنف کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں اور نہ ہی تیر و تفنگ اٹھا کر حملے کی اجازت دی جائے گی اور نہ ہی کسی اٹھائے ہوئے سوال کا جواب دینے کا مصنف پابند ہے۔