دل کی حالت جسے سنانی ہے !

غزل

دل کی حالت جسے سنانی ہے
نہ سنوں ! اس نے آج ٹھانی ہے

کوچ کا فیصلہ مرا تو نہیں
یہ سفر ہے , یہ ناگہانی ہے

یہ ارادہ مرا نہیں تھا کبھی
فیصلہ یہ تو آسمانی ہے

دوریاں قربتیں وجود میں ہیں
فاصلہ بس یہاں مکانی ہے

میں بھی پچھلوں کے قافلے میں ہوں
فرق تو ہے مگر ! زمانی ہے

بے حیائی کا دور ہے صاحب
اور شہوت زدہ جوانی ہے

اس محبت کا اک ثبوت ہے بس
دل پہ اک داغ ہی نشانی ہے

زندگی موت کا قرینہ ہے
موت کے بعد جاودانی ہے

میں ہواؤں کی زد پہ ہوں لیکن
ناؤ میری بھی بادبانی

یہ غزل زندگی حسیب کی ہے
یہ کہانی مری کہانی ہے

حسیب احمد حسیب
 

محمداحمد

لائبریرین
کوچ کا فیصلہ مرا تو نہیں
یہ سفر ہے , یہ ناگہانی ہے

دوریاں قربتیں وجود میں ہیں
فاصلہ بس یہاں مکانی ہے

یہ غزل زندگی حسیب کی ہے
یہ کہانی مری کہانی ہے

بہت خوب حسیب بھائی!

بہت اچھی غزل ہے۔

محفل میں کافی دنوں بعد تشریف لائے آپ۔

داد قبول فرمائیے۔
 
کوچ کا فیصلہ مرا تو نہیں
یہ سفر ہے , یہ ناگہانی ہے
کراچی کی حد تک تو مجھے یاد پڑتا ہے کہ کوچ کا فیصلہ یقینا آپ کا نہیں، بلکہ بے نظیر حکومت کا تھا ۔۔۔ کہ اول اول پیپلز پارٹی کے دوسرے دور میں شہر میں کوچیں چلنا شروع ہوئی تھیں ۔۔۔ :)

طویل غیر حاضری کے بعد عمدہ شراکت پر دلی داد قبول فرمائیے ڈاکٹر حسیب احمد حسیب بھائی
 
غزل دل کی حالت جسے سنانی ہے نہ سنوں ! اس نے آج ٹھانی ہے کوچ کا فیصلہ مرا تو نہیں یہ سفر ہے , یہ ناگہانی ہے یہ ارادہ مرا نہیں تھا کبھی فیصلہ یہ تو آسمانی ہے دوریاں قربتیں وجود میں ہیں فاصلہ بس یہاں مکانی ہے میں بھی پچھلوں کے قافلے میں ہوں فرق تو ہے مگر ! زمانی ہے بے حیائی کا دور ہے صاحب اور شہوت زدہ جوانی ہے اس محبت کا اک ثبوت ہے بس دل پہ اک داغ ہی نشانی ہے زندگی موت کا قرینہ ہے موت کے بعد جاودانی ہے میں ہواؤں کی زد پہ ہوں لیکن ناؤ میری بھی بادبانی یہ غزل زندگی حسیب کی ہے یہ کہانی مری کہانی ہے حسیب احمد حسیب

تمام احباب کا شکریہ پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہ گیا تعلیمی مصروفیات ، مقاصد ، مشکلات اور بہت سی نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس بزم سے کچھ دوری رہی مگر اب یہ کوشش رہے گی کہ سلسلہ جاری رہے ، اردو محفل کا انٹرفیس کچھ تبدیل ہوا ہے امید ہے کہ آہستہ آہستہ عادت ہو جائے گی ان شاء اللہ۔
 
Top