مودود احمد
محفلین
دل کی دھرتی سوکھ چکی ہے تیری بے پروائی سے
مجھ کو ڈر اب لگنے لگا ہے اپنی ہی پرچھائی سے
عشق محبت سے پہلے میں مست مگن من موجی تھا
عشق میں پڑ کر جان کا سودا کر ہی لیا ہرجائی سے
پیار کیا تو مرتے دم تک اس کا ساتھ نبھائیں گے
سنگ راہ سے کیسا ڈر اور کیسا ڈر رسوائی سے
جب سے چھوڑ گیا ہے مجھ کو میرا یار مرا ہمدم
بالکل چین نہیں پڑتا ہے موسیقی شہنائی سے
کون کرے گا پیار دوبارہ احمدؔ جبکہ چہرے پر
اس کا نام لکھا ہے دیکھو پیار بھری رشنائی سے
مودود احمد
مجھ کو ڈر اب لگنے لگا ہے اپنی ہی پرچھائی سے
عشق محبت سے پہلے میں مست مگن من موجی تھا
عشق میں پڑ کر جان کا سودا کر ہی لیا ہرجائی سے
پیار کیا تو مرتے دم تک اس کا ساتھ نبھائیں گے
سنگ راہ سے کیسا ڈر اور کیسا ڈر رسوائی سے
جب سے چھوڑ گیا ہے مجھ کو میرا یار مرا ہمدم
بالکل چین نہیں پڑتا ہے موسیقی شہنائی سے
کون کرے گا پیار دوبارہ احمدؔ جبکہ چہرے پر
اس کا نام لکھا ہے دیکھو پیار بھری رشنائی سے
مودود احمد