سیدہ سارا غزل
معطل
دل کی دھڑکن تیز ہوئی ہے کون آیا ہے دیکھو تو
جاگ اٹھی خوابوں کی نگری آنکھو تم بھی جاگو تو
انجانی دنیا کے پنچھی گیت سنانے آئیں گے
راتوں کی بیدار فضا میں دل کے دریچے کھولو تو
نیندوں کے صحرا میں جا کر دیکھیں اپنا قیس کوئی
اے متوالی نرم ہواؤ اپنے پر پھیلاؤ تو
ہنسنا اور پھر ہنستے جانا عادت تھی جس کی اس کو
چپ چپ اور بادیدہء گریاں دیکھو اور پہچانو تو
درد کے سوتے پھوٹ پڑے ہیں تنہائی کے جنگل میں
بادل سے جی پر چھائے ہیں آنکھو کھل کر برسو تو
یادوں کی گلیوں میں تم کو پہروں ڈھونڈتے رہتے ہیں
اس عالم کے پاگل پن کو تم بھی آ کر دیکھو تو
مل جائیں گے شام سویرے بیتے ہوئے لمحوں کے غزل
نظروں کی چلمن کو اٹھا کر دل کے اندر جھانکو تو
سیدہ سارا غزل ہاشمی