دل کی ہر ہر تمنا دھواں ہوگئی

دل کی ہر ہر تمنا دھواں ہوگئی
بات تیری جفا کی بیاں ہوگئی

ضبط کرتے رہے آہ بھرتے رہے
بات آئی زباں پر رواں ہوگئی

وہ کے بے رخ رہا، پوجتے ہم رہے
زندگی آہ نذرِ بتاں ہوگئی

ہم چھپاتے رہے چاہتوں کو مگر
یہ حقیقت نظر سے عیاں ہوگئی

جرمِ الفت جو سرزد ہوا ہم سے یار
ہمری عزت سپردِ جہاں ہوگئی
 

سیمل

محفلین
بہت خوب راسخ بھائی عمدہ۔۔۔ اور جہاں تک میرا ادھورا علم۔۔۔۔ اور خام مطالعہ کہتا ہے اگر آپ تیسرے شعر میں

“وہ کے“ کی بجائے “ وہ کہ“ لگائیں تو بات میں وزن بڑھے گا۔۔۔ اور باقی تو استاد محترم ہی بتائیں گے کہ کیا صحیح ہے
 
Top