امین شارق
محفلین
ان کو نا کر یاد، یہ کیا کہہ دیا؟
دل ہوا نا شاد، یہ کیا کہہ دیا؟
پھر ہے دل آباد کرنے کی لگن
خانماں برباد، یہ کیا کہہ دیا؟
ہم گئے تھے تعزیت کے واسطے
دی مبارکباد، یہ کیا کہہ دیا؟
کیا کہا شیریں سے اب الفت نہیں
ہوش کر فرہاد، یہ کیا کہہ دیا؟
درگزر کی کیا توقع تیغ سے
رحم اور جلاد؟ یہ کیا کہہ دیا؟
زندگی میں تُو نہیں تو اب نہیں
خود پر اعتماد، یہ کیا کہہ دیا؟
وقت میری موت کا نزدیک ہے
اے میرے ہمزاد! یہ کیا کہہ دیا؟
ایک سچ سے بادشاہ کے محل کی
ہل گئی بنیاد، یہ کیا کہہ دیا؟
قید کر کے دل میرا اس نے کہا
اب ہو تم آزاد، یہ کیا کہہ دیا؟
آج تُو بھی مطلبی سمجھا مجھے
بِن سُنے فریاد، یہ کیا کہہ دیا؟
آپ کا حصہ رہے آرام و عیش
میں سہوں بیداد، یہ کیا کہہ دیا؟
پہلے ہی قابو میں رکھتے تم زباں
آ پڑی افتاد، یہ کیا کہہ دیا؟
حسن وعشق دونوں آپس میں شکار
صید ہے صیاد، یہ کیا کہہ دیا؟
رحم آتا ہے تجھے مظلوم پر
اے ستم ایجاد! یہ کیا کہہ دیا؟
آپ کی غزلوں کا میں عاشق ہوا
خوب ہیں استاد، یہ کیا کہہ دیا؟
دل ہوا نا شاد، یہ کیا کہہ دیا؟
پھر ہے دل آباد کرنے کی لگن
خانماں برباد، یہ کیا کہہ دیا؟
ہم گئے تھے تعزیت کے واسطے
دی مبارکباد، یہ کیا کہہ دیا؟
کیا کہا شیریں سے اب الفت نہیں
ہوش کر فرہاد، یہ کیا کہہ دیا؟
درگزر کی کیا توقع تیغ سے
رحم اور جلاد؟ یہ کیا کہہ دیا؟
زندگی میں تُو نہیں تو اب نہیں
خود پر اعتماد، یہ کیا کہہ دیا؟
وقت میری موت کا نزدیک ہے
اے میرے ہمزاد! یہ کیا کہہ دیا؟
ایک سچ سے بادشاہ کے محل کی
ہل گئی بنیاد، یہ کیا کہہ دیا؟
قید کر کے دل میرا اس نے کہا
اب ہو تم آزاد، یہ کیا کہہ دیا؟
آج تُو بھی مطلبی سمجھا مجھے
بِن سُنے فریاد، یہ کیا کہہ دیا؟
آپ کا حصہ رہے آرام و عیش
میں سہوں بیداد، یہ کیا کہہ دیا؟
پہلے ہی قابو میں رکھتے تم زباں
آ پڑی افتاد، یہ کیا کہہ دیا؟
حسن وعشق دونوں آپس میں شکار
صید ہے صیاد، یہ کیا کہہ دیا؟
رحم آتا ہے تجھے مظلوم پر
اے ستم ایجاد! یہ کیا کہہ دیا؟
آپ کی غزلوں کا میں عاشق ہوا
خوب ہیں استاد، یہ کیا کہہ دیا؟
یہ غزل شارؔق کہی اچھی نہیں
کیوں کہوں ارشاد، یہ کیا کہہ دیا؟
کیوں کہوں ارشاد، یہ کیا کہہ دیا؟