محمد ریحان قریشی
محفلین
دوستی دشمنی کے درپے ہے
ہر کوئی ہی کسی کے درپے ہے
ڈھونڈتی ہے خدائے بے ہمتا
آذری بت گری کے درپے ہے
یوں مچلتا ہے چھوٹ جاتا ہے
دل ہی دلبستگی کے درپے ہے
مجھ حزیں کو نہیں ہے خدشۂ غم
خود خوشی ہی خوشی کے درپے ہے
آئنے میں ہے آئنے کا عکس
آئنہ کیوں کسی کے درپے ہے؟
ہے یہی نغمہ بر زبانِ شمع
'زندگی زندگی کے درپے ہے'
یوں تو ریحان شخص ہے معقول
جانے کیوں شاعری کے درپے ہے
ہر کوئی ہی کسی کے درپے ہے
ڈھونڈتی ہے خدائے بے ہمتا
آذری بت گری کے درپے ہے
یوں مچلتا ہے چھوٹ جاتا ہے
دل ہی دلبستگی کے درپے ہے
مجھ حزیں کو نہیں ہے خدشۂ غم
خود خوشی ہی خوشی کے درپے ہے
آئنے میں ہے آئنے کا عکس
آئنہ کیوں کسی کے درپے ہے؟
ہے یہی نغمہ بر زبانِ شمع
'زندگی زندگی کے درپے ہے'
یوں تو ریحان شخص ہے معقول
جانے کیوں شاعری کے درپے ہے