غزل
دل ہی دل میں کسے بلاتے ہو
کس قدر تنگ دلی دکھاتے ہو

ہم تو ہیں منتظر کہ کب،کس دن
ہم کو آواز تم لگاتے ہو

کیا محبت اِسی کو کہتے ہیں
کہ فراموش کرتے جاتے ہو

کر لیا وعدۂِ وصال تو پھر
خود ہی تم کیوں نہیں بلاتے ہو

یہ بھی کہتے ہو جان ہو میری
اور حقارت سے پیش آتے ہو

تم تو جزبوں کی بات رہنے دو
کیا مجھے عاشقی سکھاتے ہو

آؤ دل جیتنا سکھائیں تمہیں
کتنے سنگدل ہو دل دُکھاتے ہو!

آج اِجلؔال کیا ہوا تم کو
کس کو روداد یہ سناتے ہو
(سید اِجلؔال حسین -۴ فروری ، ۲۰۱۳؁ )
 
واہ واہ ۔ سید اجلال حسین بھائی داد قبول فرمائیے
بہت خوبصورت کلام سید اِجلاؔل حسین !
کر لیا وعدۂِ وصال تو پھر
خود ہی تم کیوں نہیں بلاتے ہو
واہ ۔ ۔

آپ دونو حضرات کا غزل پسند فرمانے، اور داد دینے پر تہ دل سے ممنون ہوں! سلامت رہیئے۔
 

الف عین

لائبریرین
بہت خوب اجلال، بس دو اشعار میں تصحیح کی ضرورت ہے۔
دل ہی دل میں کسے بلاتے ہو​
کس قدر تنگ دلی دکھاتے ہو​
آؤ دل جیتنا سکھائیں تمہیں
کتنے سنگدل ہو دل دُکھاتے ہو!​
ان دونوں میں سنگ دل اور تنگ دل میں گاف تقطیع میں نہیں آ رہا ہے۔ اگر پہلے مصرع میں ’بے رخی‘ کر دیا جائے اور دوسرے شعر میں سنگدل کو ’ظالم‘ سے بدل دیا جائے تو اصلاح یہیں ختم ہو جاتی ہے!!!​
 
بہت خوب اجلال، بس دو اشعار میں تصحیح کی ضرورت ہے۔
دل ہی دل میں کسے بلاتے ہو​
کس قدر تنگ دلی دکھاتے ہو​
آؤ دل جیتنا سکھائیں تمہیں​
کتنے سنگدل ہو دل دُکھاتے ہو!​
ان دونوں میں سنگ دل اور تنگ دل میں گاف تقطیع میں نہیں آ رہا ہے۔ اگر پہلے مصرع میں ’بے رخی‘ کر دیا جائے اور دوسرے شعر میں سنگدل کو ’ظالم‘ سے بدل دیا جائے تو اصلاح یہیں ختم ہو جاتی ہے!!!​
محترم الف عین بھائی،
آداب عرض ہے۔ داد کے لئے آپکا تہ دل سے ممنون ہوں! دراصل تنگ اور سنگ کی تقطیع پر ہی شبہ تھا، اسی لیئے غزل کو اصلاح کے لیئے ڈالا تھا۔ قیاص تھا کہ دونوں الفاظ کی تقطیع واحد ہجائے بلند ہو گی (یعنی 2) اور ایسا سوچنے کی وجہ یہ تھی کہ دونو میں 'ن' بطور غنہ بولا جاتا ہے۔ اصلاح کرنے کا بیحد شکریہ!
سلامت رہیئے!
 
Top