سید اِجلاؔل حسین
محفلین
غزل
دل ہی دل میں کسے بلاتے ہو
کس قدر تنگ دلی دکھاتے ہو
ہم تو ہیں منتظر کہ کب،کس دن
ہم کو آواز تم لگاتے ہو
کیا محبت اِسی کو کہتے ہیں
کہ فراموش کرتے جاتے ہو
کر لیا وعدۂِ وصال تو پھر
خود ہی تم کیوں نہیں بلاتے ہو
یہ بھی کہتے ہو جان ہو میری
اور حقارت سے پیش آتے ہو
تم تو جزبوں کی بات رہنے دو
کیا مجھے عاشقی سکھاتے ہو
آؤ دل جیتنا سکھائیں تمہیں
کتنے سنگدل ہو دل دُکھاتے ہو!
آج اِجلؔال کیا ہوا تم کو
کس کو روداد یہ سناتے ہو
(سید اِجلؔال حسین -۴ فروری ، ۲۰۱۳ )