قرۃالعین اعوان
لائبریرین
دم اضطراب مجھ کو جو خیالِ یار آئے
میرے دل میں چین آئے تو اسے قرار آئے
تیری وحشتوں سے اے دل مجھے کیوں نہ عار آئے
تو انہیں سے دور بھاگے جنہیں تجھ پہ پیار آئے
میرے دل کو دردِ الفت وہ سکون دے الٰہی
میری بیقراریوں کو نہ کبھی قرار آئے
مجھے نزع چین بخشے مجھے موت زندگی دے
وہ اگر میرے سرہانے دمِ استحضار آئے
سببِ دفور رحمت میرے بے زبانیاں ہیں
نہ فغاں کے ڈھنگ جانوں نہ مجھے پکار آئے
کھلیں پھول اس پھبن کے کھلیں بخت اس چمن کے
میرے گل کدے پہ صدقے ہوکے جو کبھی بہار آئے
نہ حبیب سے محب کا کہیں ایسا دیکھا پیار
وہ بنے خدا کا پیارا تمہیں جس پہ پیار آئے
مجھے کیا الم ہو غم کا مجھے کیا ہو غم الم کا
کہ علاجِ غم الم کا میرے غمگسار آئے
تیری رحمتوں سے کم ہیں میرے جرم اس سے زائد
نہ مجھے شمار آئے نہ مجھے حساب آئے
میرے دل میں چین آئے تو اسے قرار آئے
تیری وحشتوں سے اے دل مجھے کیوں نہ عار آئے
تو انہیں سے دور بھاگے جنہیں تجھ پہ پیار آئے
میرے دل کو دردِ الفت وہ سکون دے الٰہی
میری بیقراریوں کو نہ کبھی قرار آئے
مجھے نزع چین بخشے مجھے موت زندگی دے
وہ اگر میرے سرہانے دمِ استحضار آئے
سببِ دفور رحمت میرے بے زبانیاں ہیں
نہ فغاں کے ڈھنگ جانوں نہ مجھے پکار آئے
کھلیں پھول اس پھبن کے کھلیں بخت اس چمن کے
میرے گل کدے پہ صدقے ہوکے جو کبھی بہار آئے
نہ حبیب سے محب کا کہیں ایسا دیکھا پیار
وہ بنے خدا کا پیارا تمہیں جس پہ پیار آئے
مجھے کیا الم ہو غم کا مجھے کیا ہو غم الم کا
کہ علاجِ غم الم کا میرے غمگسار آئے
تیری رحمتوں سے کم ہیں میرے جرم اس سے زائد
نہ مجھے شمار آئے نہ مجھے حساب آئے