دنیائے محبت کا دستور نرالا ہے

سر الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
سید عاطف علی
محمد خلیل الرحمٰن
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے

میں شب کا اندھیرا ہوں تُو دن کا اجالا ہے
مشکل ہے ملن, دل میں امید کو پالا ہے

مستی نے بنایا ہے مجھ کو ترا دیوانہ
مجنوں کی طرح میں نے ہر درد سنبھالا ہے

احساس کی منزل کا راہی مَیں بنا جب سے
دنیا نے مجھے ہر دم کیوں کرب میں ڈالا ہے

تسبیح پڑھوں تیری میں ورد کروں تیرا
کتنا ہے سرور اس میں یہ سوچ سے بالا ہے

ہر شام بھری غم سے ہر رات مری پرنم
محفل سے مجھے اس نے جس پل سے نکالا ہے

ہر روز نئے ڈھب سے اک زخم دیا اس نے
سانسوں نے جپی پھر بھی اس نام کی مالا ہے

جب پھول چھوے میں نے کانٹے ہی چبھے مجھکو
دنیائے محبت کا دستور نرالا ہے

مخمور طبیعت ہے سانسیں بھی معطر ہیں
دیدار ہمیں شاید وہ بخشنے والا ہے
 

الف عین

لائبریرین
اس غزل پر ذرا خود ہی غور کرو، اکثر اشعار میں فاعل موجود نہیں، ویسے مفہوم کا اندازہ لگایا تو جا سکتا ہے، لیکن اگر واضح ہو ہر بات تو غزل کی تاثیر میں اضافہ ہوتا ہے۔ کچھ اشعار میں دو لختی کی کیفیت بھی محسوس ہوتی ہے
 
اس غزل پر ذرا خود ہی غور کرو، اکثر اشعار میں فاعل موجود نہیں، ویسے مفہوم کا اندازہ لگایا تو جا سکتا ہے، لیکن اگر واضح ہو ہر بات تو غزل کی تاثیر میں اضافہ ہوتا ہے۔ کچھ اشعار میں دو لختی کی کیفیت بھی محسوس ہوتی ہے
شکریہ سر
 
اس غزل پر ذرا خود ہی غور کرو، اکثر اشعار میں فاعل موجود نہیں، ویسے مفہوم کا اندازہ لگایا تو جا سکتا ہے، لیکن اگر واضح ہو ہر بات تو غزل کی تاثیر میں اضافہ ہوتا ہے۔ کچھ اشعار میں دو لختی کی کیفیت بھی محسوس ہوتی ہے
سر مطلع مجھے قابلِ اعتراض لگا سر اس کو بہتر کرنے کی کوشش کی ہے باقی اشعار میری نظر میں تو مجھے بہتر لگے اگر آپ نشان دہی کر دیں تو میرے لئے آسانی ہو گی

میں شب کا اندھیرا ہوں تُو دن کا اجالا ہے
اک دوجے سے اب ملنا امکان سے بالا ہے

مستی نے بنایا ہے مجھ کو ترا دیوانہ
مجنوں کی طرح میں نے ہر درد سنبھالا ہے

احساس کی منزل کا راہی مَیں بنا جب سے
دنیا نے مجھے ہر دم کیوں کرب میں ڈالا ہے

تسبیح پڑھوں تیری میں ورد کروں تیرا
کتنا ہے سرور اس میں یہ سوچ سے بالا ہے

ہر شام بھری غم سے ہر رات مری پرنم
محفل سے مجھے اس نے جس پل سے نکالا ہے

ہر روز نئے ڈھب سے اک زخم دیا اس نے
سانسوں نے جپی پھر بھی اس نام کی مالا ہے

جب پھول چھوے میں نے کانٹے ہی چبھے مجھکو
دنیائے محبت کا دستور نرالا ہے

مخمور طبیعت ہے سانسیں بھی معطر ہیں
دیدار ہمیں شاید وہ بخشنے والا ہے
 

الف عین

لائبریرین
میں شب کا اندھیرا ہوں تُو دن کا اجالا ہے
اک دوجے سے اب ملنا امکان سے بالا ہے
... مطلع اب بہتر ہے راحل کے مشورے کے بعد

مستی نے بنایا ہے مجھ کو ترا دیوانہ
مجنوں کی طرح میں نے ہر درد سنبھالا ہے
... مستی؟ کن معانی میں؟ اور اس وجہ سے درد 'سنبھالنا' میری سمجھ میں تو نہیں آتا

احساس کی منزل کا راہی مَیں بنا جب سے
دنیا نے مجھے ہر دم کیوں کرب میں ڈالا ہے
.. ٹھیک ہے

تسبیح پڑھوں تیری میں ورد کروں تیرا
کتنا ہے سرور اس میں یہ سوچ سے بالا ہے
پہلے مصرع میں ایک ہی بات ہے، سوچ سے بالا بھی اچھا نہیں لگتا

ہر شام بھری غم سے ہر رات مری پرنم
محفل سے مجھے اس نے جس پل سے نکالا ہے
... یہ بات بھی بنتی نظر نہیں آتی، چل سکتا ہے شعر

ہر روز نئے ڈھب سے اک زخم دیا اس نے
سانسوں نے جپی پھر بھی اس نام کی مالا ہے
.. سانسیں پھر بھی اسی کا نام/ اسی کے نام کی مالا جپتی ہیں کو مالا قافیہ بنا کر اس طرح کرنے سے تعقید پیدا ہوتی ہے

جب پھول چھوے میں نے کانٹے ہی چبھے مجھکو
دنیائے محبت کا دستور نرالا ہے
... درست

مخمور طبیعت ہے سانسیں بھی معطر ہیں
دیدار ہمیں شاید وہ بخشنے والا ہے
.. کس کی مخمور طبیعت اور کس کی سانسیں معطر؟ اس کا ذکر تو کرو۔
 
میں شب کا اندھیرا ہوں تُو دن کا اجالا ہے
اک دوجے سے اب ملنا امکان سے بالا ہے
... مطلع اب بہتر ہے راحل کے مشورے کے بعد

مستی نے بنایا ہے مجھ کو ترا دیوانہ
مجنوں کی طرح میں نے ہر درد سنبھالا ہے
... مستی؟ کن معانی میں؟ اور اس وجہ سے درد 'سنبھالنا' میری سمجھ میں تو نہیں آتا

احساس کی منزل کا راہی مَیں بنا جب سے
دنیا نے مجھے ہر دم کیوں کرب میں ڈالا ہے
.. ٹھیک ہے

تسبیح پڑھوں تیری میں ورد کروں تیرا
کتنا ہے سرور اس میں یہ سوچ سے بالا ہے
پہلے مصرع میں ایک ہی بات ہے، سوچ سے بالا بھی اچھا نہیں لگتا

ہر شام بھری غم سے ہر رات مری پرنم
محفل سے مجھے اس نے جس پل سے نکالا ہے
... یہ بات بھی بنتی نظر نہیں آتی، چل سکتا ہے شعر

ہر روز نئے ڈھب سے اک زخم دیا اس نے
سانسوں نے جپی پھر بھی اس نام کی مالا ہے
.. سانسیں پھر بھی اسی کا نام/ اسی کے نام کی مالا جپتی ہیں کو مالا قافیہ بنا کر اس طرح کرنے سے تعقید پیدا ہوتی ہے

جب پھول چھوے میں نے کانٹے ہی چبھے مجھکو
دنیائے محبت کا دستور نرالا ہے
... درست

مخمور طبیعت ہے سانسیں بھی معطر ہیں
دیدار ہمیں شاید وہ بخشنے والا ہے
.. کس کی مخمور طبیعت اور کس کی سانسیں معطر؟ اس کا ذکر تو کرو۔
شکریہ سر میں کوشش کرتا ہوں
 
شکریہ سر میں کوشش کرتا ہوں
میں شب کا اندھیرا ہوں تُو دن کا اجالا ہے
سو ملنا ہمارا اب امکان سے بالا ہے

مجھکو تری جانب سے آنسو ملے تحفے میں
مجنوں کی طرح میں نے ہر درد سنبھالا ہے

احساس کی منزل کا راہی مَیں بنا جب سے
دنیا نے مجھے ہر دم کیوں کرب میں ڈالا ہے


بس تیری اداؤں پر جو شعر کہا میں نے
کہتے ہیں سخنور وہ ہر شعر سے اعلٰی ہے

ہر دن ہے مرا پرنم ہر رات بھری غم سے
جب سے مجھےظالم نے محفل سے نکالا ہے

جو زخم دئیے تْو نے پہچان بنے میری
ہر درد ترا میں نے کیا ناز سے پالا ہے

جب پھول چھوے میں نے کانٹے ہی چبھے مجھکو
دنیائے محبت کا دستور نرالا ہے

اک عمر کے بعد اپنی مخمور طبیعت ہے
دیدار ہمیں شاید وہ بخشنے والا ہے

سر دوبارہ کوشش کی ہے نظر ثانی فرما دیجئے
 

الف عین

لائبریرین
اب بہتر ہے غزل۔ لیکن درد سنبھالنا پر اب بھی غور نہیں کیا! درد ناز سے پالا جا سکتا ہے لیکن سنبھالا؟
 
Top