دنیا بھر میں آج انسانی حقوق کاعالمی دن منایا جارہا ہے

کاشفی

محفلین
دنیا بھر میں آج انسانی حقوق کاعالمی دن منایا جارہا ہے
pakistanhumanrightsday_12-10-2013_129769_l.jpg

لاہور…آج دنیا بھر میں انسانی حقوق کاعالمی دن منایا جارہا ہے، پاکستان میں انسانی حقوق کی کیا صورت حال پر عام شہری اور انسانی حقوق کے رہنما اظہار خیال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہپاکستان کی 18کروڑ سے زائد آبادی میں شرح خواندگی بہت کم ہے ،اسی لحاظ سے انسانی حقوق سے آگاہی بھی کم ہے۔پسماندہ بستیوں میں لوگ تعلیم صحت اور روزگار جیسے حقو ق سے محروم ہیں تو ورکشاپوں میں مشقت کرنیوالے بچے ، مزدور اور قلی بھی جائز اور قانونی حق حاصل نہیں کرپاتے۔طبقاتی تفریق نے معاشی خلیج بھی وسیع کردی ہے۔بچوں اورخواتین پر تشدد اور امن وامان کی مخدوش صورت حال، لاپتہ افراد اور ماورائے آئین قتل بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں آتے ہیں۔انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ محروم طبقات کو خود پر ڈھائے جانیوالے ظلم کا احساس ہونا چاہیئے۔ انسانی حقوق بیرونی ایجنڈہ نہیں، یہ آئین کے عطاکردہ ہیں۔انسانی حقوق ہمارے ارد گرد ہی موجود ہیں ، ضرورت ہے تو انہیں جاننے اور حاصل کرنے کی۔انسانی حقوق کی دگر گوں صورت حال کے ذمہ دار حقوق پامال کرنے والے بھی ہیں اور وہ بھی جنہیں حقوق کا ادراک نہیں۔
 

کاشفی

محفلین
امریکا کے جاسوسی حربوں سے انسانی آزادی اور جمہوریت کو خطرہ
world-CIA-survilance_12-10-2013_129759_l.jpg

لندن…دنیا کے معروف مصنفوں نے امریکی خفیہ جاسوس اداروں کے اقدامات کو لگام دینے کے لیے عالمی قوانین طے کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کی آزادی اور جمہوریت خطرے میں ہے۔5سو سے زائد مصفین چیخ پڑے ہیں کہ امریکی جاسوس اداروں کی ڈیجیٹل ڈیٹا تک رسائی بند کی جائے۔اس امریکی جاسوسی کے نظام سے لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔برطانوی اخبار کے مطابق 81ممالک کے5سو سے زائد مصنف اس بات پر متفق ہیں کہ عالمی طاقتوں کے خفیہ جاسوس ادارے جمہوری نظام کے لیے خطرہ ہیں۔عرن دتی رائے ،مارگریٹ اٹ ووڈ ،ڈان ڈی لیلو جیسے زیرک افرادکا کہنا ہے کہ امریکی جاسوس اداروں کو نئے بین الاقوامی چارٹر کے تحت لایا جائے۔ جاسوس اداروں کے لاکھوں افراد کے ڈیٹا تک رسائی سے ہر کوئی مبینہ مشتبہ فرد بن رہا ہے۔انھوں نے اقوام متحدہ سے انڑنیشنل بل آف ڈیجیٹل رائٹس کا مطالبہ کیا جو دور جدید میں شہریوں کے حقوق کو تحفظ دے سکے۔
 

کاشفی

محفلین
انٹرنیٹ پر وڈیو گیم کھیلتا بچہ بھی سی آئی اے کی نگرانی سے محفوظ نہیں
world-onlinegames-_12-10-2013_129760_l.jpg

لندن… ایک برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی اوربرطانوی خفیہ اداروں نے وڈیو گیمز کے اندر بھی معلومات جمع کرنیوالی خفیہ ڈیوائس نصب کی تھیں۔گھر میں انٹرنیٹ پر گیمز کھیلتا بچا بھی خفیہ نگرانی سے محفوظ نہیں ۔عالمی رہنماوٴں سے لے کر 10 سال کے عام بچے تک سب کے سب پر امریکی نگرانی ،کوئی بھی آزاد اور نگرانی سے محفوظ نہیں ، یہ انکشاف کیا ہے برطانوی اخبار اور امریکی جریدے نے ، جس کے مطابق امریکی سی آئی اے نے انٹرنیٹ کے ذریعے گیمز کھیلے والوں تک بھی رسائی حاصل کرلی ہے ، تو ہر وہ شخص جو اپنے گھر میں انٹرنیٹ پرگیم کھیل رہا ہے، اس کی ساری معلومات سی آئی اے کے پاس محفوظ ہورہی ہے۔فوربس میگزین اور گارجین اخبار نے بتایا ہے کہ انٹرنیٹ سے منسلک ورلڈ آف وچ کرافٹ جیسے وڈیو گیمز میں خفیہ اداروں نے ایسی ڈیوائس نصب کروائیں جن کے ذریعے گیمز کھیلنے والوں کے درمیان ہونے والی گفتگو ریکارڈ کی جاتی رہی۔یہ وڈیو گیمز دہشت گردوں کے درمیان پیغام رسانی کا ذریعہ بننے کا بھی شبہ رہا۔ تاہم یہ واضع نہیں ہوسکا کہ اس طریقہ کار سے حاصل کردہ معلومات نے کبھی کسی ہائی پروفائل ہدف کو نشانہ بنانے میں کوئی مدد فراہم کی یانہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
انٹرنیٹ پر وڈیو گیم کھیلتا بچہ بھی سی آئی اے کی نگرانی سے محفوظ نہیں
world-onlinegames-_12-10-2013_129760_l.jpg

لندن… ایک برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی اوربرطانوی خفیہ اداروں نے وڈیو گیمز کے اندر بھی معلومات جمع کرنیوالی خفیہ ڈیوائس نصب کی تھیں۔گھر میں انٹرنیٹ پر گیمز کھیلتا بچا بھی خفیہ نگرانی سے محفوظ نہیں ۔عالمی رہنماوٴں سے لے کر 10 سال کے عام بچے تک سب کے سب پر امریکی نگرانی ،کوئی بھی آزاد اور نگرانی سے محفوظ نہیں ، یہ انکشاف کیا ہے برطانوی اخبار اور امریکی جریدے نے ، جس کے مطابق امریکی سی آئی اے نے انٹرنیٹ کے ذریعے گیمز کھیلے والوں تک بھی رسائی حاصل کرلی ہے ، تو ہر وہ شخص جو اپنے گھر میں انٹرنیٹ پرگیم کھیل رہا ہے، اس کی ساری معلومات سی آئی اے کے پاس محفوظ ہورہی ہے۔فوربس میگزین اور گارجین اخبار نے بتایا ہے کہ انٹرنیٹ سے منسلک ورلڈ آف وچ کرافٹ جیسے وڈیو گیمز میں خفیہ اداروں نے ایسی ڈیوائس نصب کروائیں جن کے ذریعے گیمز کھیلنے والوں کے درمیان ہونے والی گفتگو ریکارڈ کی جاتی رہی۔یہ وڈیو گیمز دہشت گردوں کے درمیان پیغام رسانی کا ذریعہ بننے کا بھی شبہ رہا۔ تاہم یہ واضع نہیں ہوسکا کہ اس طریقہ کار سے حاصل کردہ معلومات نے کبھی کسی ہائی پروفائل ہدف کو نشانہ بنانے میں کوئی مدد فراہم کی یانہیں۔
یہ وہ گیمز ہیں جن کو کھیلنے کی کم از کم عمر وہی ہے جو فوج میں بھرتی ہونے کی ہے :)
 
Top