کاشف اسرار احمد
محفلین
ایک نئی کاوش اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں ۔ استاد محترم جناب@الف عین سر اور احباب سے توجہ کی گزارش ہے ۔۔۔
بحر مضارع : مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن
دنیا ترے مزاج میں ڈھلنا تو ہے نہیں
اور ضد سے اپنی تجھ کو بھی ہٹنا تو ہے نہیں
ہم جس کے ہم مزاج نہیں، چھوڑ دے ہمیں
اب سب سے اتنی بات پہ لڑنا تو ہے نہیں
تقدیر ہنس کے کہتی ہے کوشش کو چھوڑ دو
سکّہ تمھارے نام کا چلنا تو ہے نہیں
ہم مستقل مزاجی کے عادی مریض ہیں
اپنی روش سے ہم کو بھی ہٹنا تو ہے نہیں
کیا اسم با مسمّٰی ہو دیکھیں گے ہم ضرور
دھوکا دوبارا نام سے کھانا تو ہے نہیں
جس کا پتہ نہیں ہو وہیں ڈالتے ہیں ہاتھ
فطرت میں اپنی یوں بھی جھجھکنا تو ہے نہیں
چہرہ بگاڑ دے گا یہ تیزاب آنکھ کا
دل کی طرف کو موڑ دو رکنا تو ہے نہیں
نظروں کی اس تلاش کا کچھ فائدہ نہیں
کاشف تمھارا پیار یہ بٹنا تو ہے نہیں
سیّد کاشف
استاد محترم کیا اسم با مسمّٰی کی ترکیب کا استعمال اور شعر دونوں درست ہیں؟
دنیا ترے مزاج میں ڈھلنا تو ہے نہیں
اور ضد سے اپنی تجھ کو بھی ہٹنا تو ہے نہیں
ہم جس کے ہم مزاج نہیں، چھوڑ دے ہمیں
اب سب سے اتنی بات پہ لڑنا تو ہے نہیں
تقدیر ہنس کے کہتی ہے کوشش کو چھوڑ دو
سکّہ تمھارے نام کا چلنا تو ہے نہیں
ہم مستقل مزاجی کے عادی مریض ہیں
اپنی روش سے ہم کو بھی ہٹنا تو ہے نہیں
کیا اسم با مسمّٰی ہو دیکھیں گے ہم ضرور
دھوکا دوبارا نام سے کھانا تو ہے نہیں
جس کا پتہ نہیں ہو وہیں ڈالتے ہیں ہاتھ
فطرت میں اپنی یوں بھی جھجھکنا تو ہے نہیں
چہرہ بگاڑ دے گا یہ تیزاب آنکھ کا
دل کی طرف کو موڑ دو رکنا تو ہے نہیں
نظروں کی اس تلاش کا کچھ فائدہ نہیں
کاشف تمھارا پیار یہ بٹنا تو ہے نہیں
سیّد کاشف
استاد محترم کیا اسم با مسمّٰی کی ترکیب کا استعمال اور شعر دونوں درست ہیں؟