دنیا کی 7 خطرناک ترین سرحدیں!

کعنان

محفلین
دنیا کی 7 خطرناک ترین سرحدیں!
03 ستمبر 2015

اسلام آباد (نیوزڈیسک) دنیا میں کئی ممالک کے آپس کے تعلقات سالوں سے کشیدہ ہیں اور یہ ایک دوسرے کے خلاف جنگیں بھی لڑ چکے ہیں جس کی وجہ سے ان کے آپسی تعلقات اچھے نہیں ہوتے اور ان کے بارڈرز بہت زیادہ تناؤ کا شکار رہتے ہیں۔ آئیے آپ کو دنیا کے خطرناک ترین بارڈرز کے بارے میں بتاتے ہیں۔


پاکستان اور بھارت


یہ دونوں ہمسایہ ممالک تقریباً 2700 کلومیٹر کی طویل سرحد شیئر کرتے ہیں۔
1947ء میں انہیں برطانوی راج سے نجات ملی لیکن تب سے اب تک ان کے آپسی تعلقات کشیدہ ہی رہے ہیں اور ان کے درمیان تین جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔ حالیہ دنوں میں بھی بھارت کی جانب سے بار بار بارڈرز پر اشتعال انگیزی دیکھنے میں آئی ہے۔ پاکستان کے تعلقات بھارت سے اس وقت کشیدہ ہونے لگے جب بھارت نے دھونس کے ساتھ کشمیر پر قبضہ کر لیا اور
مجبوراً پاکستان کو بھارت کے ساتھ پہلی جنگ 1948ء میں ہی لڑنی پڑگئی۔
اس کے بعد اگلی جنگ 1965ء میں ہوئی جس میں بھارتی افواج لاہور پر قبضہ کرنے کا خواب لئے 6 ستمبر کو بارڈر عبور کرنے لگیں لیکن پاکستان کی بہادر افواج نے انہیں منہ توڑ جواب دیا۔
اگلی جنگ 1971ء میں لڑی گئی جس میں بھارت نے دھوکے کے ساتھ مشرقی پاکستان کو علیحدہ کر دیا۔
بھارت کی جارحیت کم نہ ہوئی اور 1974ء میں اس نے ایٹمی دھماکہ کر دیا اور ساتھ ہی ایک بار پھر پاکستان کے خلاف اپنی قوت اکٹھی کرنے لگا۔
تاہم پاکستان نے بھی ایٹمی طاقت حاصل کر کے بھارت کو گٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔ چونکہ پاکستان کے پاس بھی ایٹمی طاقت ہے لہذا دنیا کو اس بات کا اچھی طرح اندازہ ہے کہ اگر ان ممالک کے درمیان جنگ ہوئی تو تمام دنیا اس کی لپیٹ میں آ سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان اور بھارت کے بارڈر کو دنیا کا خطرناک ترین بارڈر کہا جاتا ہے ۔

پاکستان اور افغانستان
اس کے بعد پاکستان اور افغانستان کے بارڈر کو دوسرا خطرناک ترین بارڈر کہا جاتا ہے جس کی کل لمبائی 2200 کلومیٹر سے زائد ہے۔ یہ بارڈر گذشتہ 40 سال سے عدم استحکام کا شکار ہے،
1979ء میں روسی فوجیں افغانستان میں داخل ہوئیں اور پاکستان نے برادر ملک افغانستان کی روسی افواج کے خلاف مدد کرتے ہوئے اسے استحکام دیا لیکن ساتھ ہی افغانی باشندوں کی ایک بہت بڑی تعداد نے پاکستان کا رخ کیا۔ ستمبر11 کے حملوں کے بعد یہ بارڈر ایک بار پھر دنیا کی نگاہوں کا مرکز بن گیا اور اسامہ بن لادن کی افغانستان میں موجودگی نے کافی مسائل کو جنم دیا۔ آج بھی اس بارڈر کا شمارانتہائی خطرناک باردڑز میں ہوتا ہے۔

شمالی اور جنوبی کوریا
اس بارڈر کی لمبائی صرف 250 کلومیٹر سے بھی کم ہے لیکن آئے روز ان ممالک نے درمیان لڑائی کا خطرہ رہتا ہے۔

1948ء سے لے کر اب تک ان ممالک کے تعلقات بہت زیادہ کشیدہ ہیں۔ چونکہ دنیا کی سپرپاورز اپنے اپنے مفادات کے لئے کام کرتی ہیں لہذا جنوبی کوریا کو امریکہ کی حمایت حاصل ہے جبکہ چین کے تعلقات شمالی کوریا سے زیادہ اچھے ہیں۔

سعودی عرب اور یمن

یمن میں ہوثی باغیوں اور خطے میں القاعدہ کی موجودگی کی وجہ سے ان ممالک کا بارڈر بہت حساس سمجھا جاتا ہے۔ تقریباً 1400 کلومیٹر کی لمبائی پر مشتمل یہ بارڈر سعودی عرب کے جنوب میں واقع ہے۔ حال ہی میں ہوثی باغیوں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے سعودی حکومت نے ایک جنگ کا بھی آغاز کیا ہے۔

چین اور شمالی کوریا
دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کافی اچھے رہے ہیں لیکن شمالی کوریا میں معاشی بحران اور کسمپرسی کے باعث کئی لوگ غیرقانونی طور پر چین میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں جس کی وجہ سے یہ 1300 کلومیٹر پر محیط بارڈر ایک خطرناک بارڈر سمجھا جاتا ہے۔

اسرائیل اور شام
1948ء میں دھونس کے ذریعے وجود میں آنے والے ملک اسرائیل کے اپنے ہمسایہ عرب ممالک کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں ہیں اور ان کے درمیان دو جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔ اسرائیل کا شام کے ساتھ بارڈڑ بھی اسی وجہ سے خطرناک بارڈر سمجھا جاتا ہے۔ حال ہی میں شام میں دگرگوں حالات کی وجہ سے اسرائیل اور شام کے بارڈر کو حساس قرار دیا گیا ہے۔

امریکہ اور میکسیکو
تقریباً 2900 کلومیٹر پر محیط یہ بارڈر دنیا کے خطرناک ترین بارڈرز میں سے ایک ہے۔ 2007ء سے لے کر اب تک تقریباً 40 ہزار افراد اس بارڈر پر موت کا شکار ہو چکے ہیں جس کی وجہ یہاں منشیات کی سمگلنگ بتائی جاتی ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ اس بارڈر کو کراس کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس میں کچھ مارے بھی جاتے ہیں
ح
http://dailypakistan.com.pk/daily-bites/06-Sep-2015/263636


news-1441297361-8080_large.jpg

http://dailypakistan.com.pk/daily-bites/06-Sep-2015/263636
 
Top