معاویہ وقاص
محفلین
دنیا کے جور پر نہ ترے التفات پر
میں غور کر رہا ہوں کسی اور بات پر
دیکھا ہے مسکرا کے جو اس مہ جبیں نے
جوبن سا آگیا ہے ذرا واقعات پر
دیتے ہیں حکم خود ہی مجھے بولنے کا آپ
پھر ٹوکتے ہیں آپ مجھے بات بات پر
میں جانتا تھا تم بڑے سفاک ہو مگر
انسان کو اختیار نہیں حادثات پر
جینا ہے چار روز تو اے صاحب خرد
گہری نظر نہ ڈال فریب حیات پر
ایسی حسین باتیں ہوئی بھی ہیں سچ کبھی
میں کس طرح یقین کروں تیری بات پر
عبدالحمید عدم