عدم دنیا کے جور پر نہ ترے التفات پر

دنیا کے جور پر نہ ترے التفات پر​
میں غور کر رہا ہوں کسی اور بات پر​

دیکھا ہے مسکرا کے جو اس مہ جبیں نے​
جوبن سا آگیا ہے ذرا واقعات پر​

دیتے ہیں حکم خود ہی مجھے بولنے کا آپ​
پھر ٹوکتے ہیں آپ مجھے بات بات پر​

میں جانتا تھا تم بڑے سفاک ہو مگر​
انسان کو اختیار نہیں حادثات پر​

جینا ہے چار روز تو اے صاحب خرد​
گہری نظر نہ ڈال فریب حیات پر​

ایسی حسین باتیں ہوئی بھی ہیں سچ کبھی​
میں کس طرح یقین کروں تیری بات پر​

عبدالحمید عدم​
 
Top