خورشید رضوی دنیا کے ساتھ میں بھی برباد ہو رہا ہوں ۔۔۔۔ خورشید رضوی

نوید صادق

محفلین
غزل

دنیا کے ساتھ میں بھی برباد ہو رہا ہوں
کس کس کو کھو چکا ہوں اور خود کو کھو رہا ہوں

کھڑکی کھلی ہوئی ہے، بارش تلی ہوئی ہے
آنسو امڈ رہے ہیں دامن بھگو رہا ہوں

وہ جس کے ٹوٹنے سے نیندیں اڑی ہوئی ہیں
وہ خواب جوڑنے کو، بن بن کے سو رہا ہوں

ہاں فصل کاٹنے سے کوئی غرض نہیں ہے
آیا کرے قیامت، میں بیج بو رہا ہوں

ہر صبح ایک سی ہے، ہر شام ایک سی ہے
کیا خاک زندگی ہے، اک بوجھ ڈھو رہا ہوں

(خورشید رضوی)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شکریہ: سہ ماہی "مونتاج" لاہور
شمارہ نمبر 7
2008
 

بےباک

محفلین
بہت خوب جناب ،نوید صادق صاحب ، بہت ہی خوب
مزید ایسے پیارے پسندیدہ کلام سے ضرور نوازیے گا
مخلص: بےباک
 

محمد وارث

لائبریرین
ہاں فصل کاٹنے سے کوئی غرض نہیں ہے
آیا کرے قیامت، میں بیج بو رہا ہوں

واہ واہ لاجواب!

شکریہ نوید صاحب خوبصورت غزل شیئر کرنے کیلیے!
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت خوبصورت غزل ہے۔ میں خورشید رضوی صاحب سے پہلی ملاقات میں ہی ان کا مدّاح ہوگیا تھا۔ بہت ہی علم و فضل کے مالک ہیں اور انتہائی شفیق اور محبت کرنے والے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
کھڑکی کھلی ہوئی ہے، بارش تلی ہوئی ہے
آنسو امڈ رہے ہیں دامن بھگو رہا ہوں

وہ جس کے ٹوٹنے سے نیندیں اڑی ہوئی ہیں
وہ خواب جوڑنے کو، بن بن کے سو رہا ہوں

بہت‌ خوب! بہت اچھی غزل ہے۔
 
Top