محمد خرم یاسین
محفلین
دنیا !
لنڈا بازار میں پرانے سفید پوش ۔۔۔ نئے پیرہن تلاش رہے ہیں
سستی کولا تھامے قلاشوں کے جواں سال بیٹے
بد معاشوں کی ایکٹنگ کر رہے ہیں
ناکام بوڑھوں کے درمیان پارس سے سونا بنانے پر بحث چل رہی ہے
جبکہ چند سر کاری باو
کاندھے پہ زندگی لادے الٹا سیدھا چل رہے ہیں
گاہک پٹانے کوسڑک کنارے کھڑی لڑکی
اوپری دانتوں سے نچلا ہونٹ کاٹ رہی ہے
کچھ غصے میں بھرے ، جلے بھنے لوگ
اپنوں کی کامیابی کا سوگ منا رہے ہیں
ایک بو ڑھی ،فوجی بیٹے کی تصویر تھامے آنسو بہا رہی ہے
کچھ جوڑوں کی پھوٹی قسمت کا فیصلہ گدھوںکی پنجایت کر رہی ہے
فارغ بیٹھے ملازم افسر کی برائیوںمیں مشغول ہیں
ہسپتال اور خیرات کی قطاروں میں بھیڑ بکریاں دھکے کھا رہی ہیں
ایک بچہ نیفے میں معیوب تصویر یں چھپارہا ہے
چند من چلے پل پر سے تھوک پھینک کر تالیاں بجا رہے ہیں
شاعروں کے دلوں میں دماغ گڑ گڑا رہے ہیں
میں بلا وجہ سب کو دیکھ رہا ہوں
اور خوامخواہ ہی سوچ رہا ہوں
٭٭٭
لنڈا بازار میں پرانے سفید پوش ۔۔۔ نئے پیرہن تلاش رہے ہیں
سستی کولا تھامے قلاشوں کے جواں سال بیٹے
بد معاشوں کی ایکٹنگ کر رہے ہیں
ناکام بوڑھوں کے درمیان پارس سے سونا بنانے پر بحث چل رہی ہے
جبکہ چند سر کاری باو
کاندھے پہ زندگی لادے الٹا سیدھا چل رہے ہیں
گاہک پٹانے کوسڑک کنارے کھڑی لڑکی
اوپری دانتوں سے نچلا ہونٹ کاٹ رہی ہے
کچھ غصے میں بھرے ، جلے بھنے لوگ
اپنوں کی کامیابی کا سوگ منا رہے ہیں
ایک بو ڑھی ،فوجی بیٹے کی تصویر تھامے آنسو بہا رہی ہے
کچھ جوڑوں کی پھوٹی قسمت کا فیصلہ گدھوںکی پنجایت کر رہی ہے
فارغ بیٹھے ملازم افسر کی برائیوںمیں مشغول ہیں
ہسپتال اور خیرات کی قطاروں میں بھیڑ بکریاں دھکے کھا رہی ہیں
ایک بچہ نیفے میں معیوب تصویر یں چھپارہا ہے
چند من چلے پل پر سے تھوک پھینک کر تالیاں بجا رہے ہیں
شاعروں کے دلوں میں دماغ گڑ گڑا رہے ہیں
میں بلا وجہ سب کو دیکھ رہا ہوں
اور خوامخواہ ہی سوچ رہا ہوں
٭٭٭