فرخ منظور
لائبریرین
دن زندگی کے کیسے کٹیں گے بہار میں
تم اختیار میں ہو نہ دل اختیار میں
صبحِ وصال ہے نہ وہ اب شامِ انتظار
اب کیا رہا ہے گردشِ لیل و نہار میں
وہ نازنین ہے محوِ تماشائے صحنِ گل
یا اور اک بہار کھلی ہے بہار میں
اِک مے گسار جام بکف ایک تشنہ کام
کیا وسعتیں ہیں بخششِ پروردگار میں
دنیا سے بے خبر، غمِ دنیا سے بے نیاز
بیٹھا ہے کوئی سایۂ دیوارِ یار میں
جن کو تری وفا نے کیا سرفرازِ دہر
وہ کھو گئے ہجومِ غمِ روزگار میں
(صوفی تبسّم)
تم اختیار میں ہو نہ دل اختیار میں
صبحِ وصال ہے نہ وہ اب شامِ انتظار
اب کیا رہا ہے گردشِ لیل و نہار میں
وہ نازنین ہے محوِ تماشائے صحنِ گل
یا اور اک بہار کھلی ہے بہار میں
اِک مے گسار جام بکف ایک تشنہ کام
کیا وسعتیں ہیں بخششِ پروردگار میں
دنیا سے بے خبر، غمِ دنیا سے بے نیاز
بیٹھا ہے کوئی سایۂ دیوارِ یار میں
جن کو تری وفا نے کیا سرفرازِ دہر
وہ کھو گئے ہجومِ غمِ روزگار میں
(صوفی تبسّم)