ایک غزل برائے اصلاح پوسٹ کر رہا ہوں
دن زندگی کے یوں ہی تنہا گزارے ہم نے
تجھ سے بچھڑ کے کب ڈھونڈے ہیں سہارے ہم نے
جیسے کوئی فرشتہ لیکر وحی کو اترے
زخمِ جگر یوں دیکھو دل میں اتارے ہم نے
جب پہلی بار ان سے دوچار ہوئی نظریں
کیا کیا کیے تھے ان آنکھوں سے نظارے ہم نے
ان کی وہ جانیں ہم تو ہیں اب بھی ان پہ قائم
وہ وعدے جو کیے تھے دریا کنارے ہم نے
شب ہجراں جان پائے گی تو نہ ان کی حدت
وہ جو چھپائے ہیں دامن میں شرارے ہم نے
اور اگر یہ بحر میں ہے تو بحر کا نام بھی بتا دیں
شکریہ