دن کچھ ایسے گذارتا ھے کوئی
جیسے احساں اتارتا ھے کوئی
آئینہ دیکھ کر تسلی ھوئی
ھم کو اس گھر میں جانتا ھے کوئی
دل میں کچھ یوں سنبھالتا ھوں غم
جیسے زیور سنبھالتا ھے کوئی
پک گیا ھے شجر پہ پھل شاید
پھر سے پتھر اچھالتا ھے کوئی
دیر سے گونجتے ہیں سناٹے
جیسے ھم کو پکارتا ھے کوئی
گلزار