دوری ہے اور تجھ سے طبیعت اداس ہے

دوری ہے اور تجھ سےطبیعت اداس ہے
لگتا ہے یوں کہ اب تو میرے آس پاس ہے

روح و بدن میں ایک عجب کشمکش رہی
تو پاس ہے بھی اور نہیں ، دل اداس ہے

بیتے ہیں چند دن یہ مرے تجھ سے دور جو
بتلا کہاں یہ ماہ و برس مجھ کو راس ہے

سنتے ہیں مئے پئییں گے تجھے بھول جائیں گے
مجھ کو نہیں ہےمئے کی طلب تیری پیاس ہے

دوری ہے قید و بند و اذیت دماغ کی
تیرے سوا کوئی نہ مرا غم شناس ہے
 

الف عین

لائبریرین
مجھے تم سے ہمدردی ہے فیصل۔۔ غزل تو اچھی ہے، سچے جذبات جوہیں، کہیں کہیں الفاظ آگے پیچھے کرنے سے ہی بہتر ہو سکتی ہے۔
 
اگر خود اغلاط دور کر پاتے تو آپ کو یہ سوال پوچھنے کا موقع نہ ملتا ۔
ہم ا نتظار میں ہیں کوئی سدھار دے
ہم جابجا غلط ہوئے تو کس قدر ہوئے
 
Top