جھوٹ کے مزاج بلکہ نفسیات کا تقاضا ہے کہ وہ کسی سچ بولنے والے کی بات کا یقین نہیں کرتا چونکہ وہ کبھی سچ نہیں بولتا اس لئے وہ سمجھتا ہے کہ ہر کوئی جھوٹ بولتا ہے ۔ دنیا کے ہر علاقے میں ہر مذہب کے لوگ اپنے بچوں کو سچ بولنے کی تلقین کرتے ہیں اور جھوٹ بولنے پر سزا دیتے ہیں ۔ ہر جگہ کے اسکولوں اور مدارس میں جھوٹ سے پرہیزکا درس شاگردوں کو دیا جاتا ہے ۔ بعض تو یہاں تک کہہ دیتے ہیں کہ" جھوٹ بولے کوا کاٹے" ہر سماج میں جھوٹے انسان کوغیر معتبراور غیرذمہ دارسمجھا جاتا ہے ، دین اسلام میں ہدایات کے دو راستے ہیں ۔ ایک ہے" قرآن کریم اور دوسرا حدیث طیبہ" قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا کلام ہے ۔ اس میں ایک حرف کا ردوبدل نہیں ہوا اور نہ کبھی ہو سکے گا۔ قرآن کریم تو ایک مبین روشن صحیفہ ہے مگر چونکہ احادیث مبارکہ سینہ بہ سینہ ہوتی آئی ہیں ، اس لئے ان میں تبدیلیوں اور آضافے کا خدشہ موجود رہتا ہے ۔ اس لئے حدیث طیبہ کے لئے سلسلہ راویان کو سمجھنے کی کوشش کی جاتی ہے اگر کسی منزل پر کوئی راوی سچا نظر نہ آئے تو اس کی حدیث پاک کو وضع کردہ تصور کیا جاتا ہے ۔
سچائی ایک صفت ہے اور سچ بولنا عزت و احترام کا راستہ ، لیکن زمانے حال میں ہر گھڑی جھوٹ بولا جاتا ہے ۔ جدید دور میں دروغ گوئی یا جھوٹ کا فیشن ایبل نام "ڈپلومسی " رکھ دیا گیا ہے ۔ دور حاضر میں جھوٹ کا ہی بول بالا ہے ۔ لوگ اتنے دروغ مزاج ہوچکے ہیں کہ کہاوت ہوگئی ہے کہ
" سچا جھوٹے کے آگے رومرے"
ملکی ہی کیا بین الاقوامی سیاست میں بھی جھوٹ کو بڑی اہمیت حاصل ہے
چونکہ یورپ اور امریکہ میں سیاست کے معنی ٰ جھوٹ اور جھوٹ کے معنیٰ سیاست ہوچکے ہیں اس لئے مشرقی ممالک کے لوگوں کے سچ کو بھی وہ جھوٹ سمجھتے ہیں ۔
کسی اسلامی ملک میں نہ صرف حکمراں کا بلکہ عمال حکومت کا سچا ہونا بھی لازمی ہے ۔۔ اگر کسی مسلمان کو معلوم ہو جائے کہ کوئی شخص عادی جھوٹا ہے تو اس کے پیچھیے نماز نہیں پڑھی جاسکتی ۔۔
سیاست میں سیاست دانوں کی پریس کانفرنس ، بیانات ، تقاریر ، انتخابی وعدے وغیرہ نے سچائی کو زندہ درگور کر دیا ہے ۔ کسی صاحب ایماندارشخص کی نطر میں ایسی جھوٹی سیاست، سیاست نہیں بلکہ سیاہ ست ہے ۔ اسلام ہی مسلمانوں کاسچا دین یعنیٰ دین حق ہے ۔ اسلام ظلم کے خلاف ہے اورظالم کے خلاف ہر مومن کو سینہ سپر رہنا چاہئے ۔
تمام مسلامان عالم خاص کر پاک وہند کے مسلمانوں سے مودبانہ گزارش ہے کہ سب سے پہلے آپ خود جھوٹ جیسی مہلک بیماری سے بچیں اور گھر کا سربراہ ہونے کے ناتے اپنے اہل خانہ کو بھی اس جھوٹ سے بچنے کی تلقین کرتے رہیں پھر دیکھیں ان شاءاللہ برکت ہی برکت اور سکون ہی سکون میسر ہوگا ۔
تاجروں اور دیگر کاروباری حضرات کو بھی چاہئے کہ وہ جھوٹ بول کر کبھی تجارت نہ کریں ۔ اس سے وقتی فائدے تو ہو سکتے ہیں مگر آگے چل کرخسارہ ہی خسارہ ہوتا ہے ۔ اللہ کریم ہم سب کو جھوٹ سے بچائے رکھے ، آمین ۔
بشکریہ
عبدالرحمٰن خطال
اردونیوز
سچائی ایک صفت ہے اور سچ بولنا عزت و احترام کا راستہ ، لیکن زمانے حال میں ہر گھڑی جھوٹ بولا جاتا ہے ۔ جدید دور میں دروغ گوئی یا جھوٹ کا فیشن ایبل نام "ڈپلومسی " رکھ دیا گیا ہے ۔ دور حاضر میں جھوٹ کا ہی بول بالا ہے ۔ لوگ اتنے دروغ مزاج ہوچکے ہیں کہ کہاوت ہوگئی ہے کہ
" سچا جھوٹے کے آگے رومرے"
ملکی ہی کیا بین الاقوامی سیاست میں بھی جھوٹ کو بڑی اہمیت حاصل ہے
چونکہ یورپ اور امریکہ میں سیاست کے معنی ٰ جھوٹ اور جھوٹ کے معنیٰ سیاست ہوچکے ہیں اس لئے مشرقی ممالک کے لوگوں کے سچ کو بھی وہ جھوٹ سمجھتے ہیں ۔
کسی اسلامی ملک میں نہ صرف حکمراں کا بلکہ عمال حکومت کا سچا ہونا بھی لازمی ہے ۔۔ اگر کسی مسلمان کو معلوم ہو جائے کہ کوئی شخص عادی جھوٹا ہے تو اس کے پیچھیے نماز نہیں پڑھی جاسکتی ۔۔
سیاست میں سیاست دانوں کی پریس کانفرنس ، بیانات ، تقاریر ، انتخابی وعدے وغیرہ نے سچائی کو زندہ درگور کر دیا ہے ۔ کسی صاحب ایماندارشخص کی نطر میں ایسی جھوٹی سیاست، سیاست نہیں بلکہ سیاہ ست ہے ۔ اسلام ہی مسلمانوں کاسچا دین یعنیٰ دین حق ہے ۔ اسلام ظلم کے خلاف ہے اورظالم کے خلاف ہر مومن کو سینہ سپر رہنا چاہئے ۔
تمام مسلامان عالم خاص کر پاک وہند کے مسلمانوں سے مودبانہ گزارش ہے کہ سب سے پہلے آپ خود جھوٹ جیسی مہلک بیماری سے بچیں اور گھر کا سربراہ ہونے کے ناتے اپنے اہل خانہ کو بھی اس جھوٹ سے بچنے کی تلقین کرتے رہیں پھر دیکھیں ان شاءاللہ برکت ہی برکت اور سکون ہی سکون میسر ہوگا ۔
تاجروں اور دیگر کاروباری حضرات کو بھی چاہئے کہ وہ جھوٹ بول کر کبھی تجارت نہ کریں ۔ اس سے وقتی فائدے تو ہو سکتے ہیں مگر آگے چل کرخسارہ ہی خسارہ ہوتا ہے ۔ اللہ کریم ہم سب کو جھوٹ سے بچائے رکھے ، آمین ۔
بشکریہ
عبدالرحمٰن خطال
اردونیوز