فرخ منظور
لائبریرین
دور حیات آئے گا قاتل، قضا کے بعد
ہے ابتدا ہماری تری انتہا کے بعد
جینا وہ کیا کہ دل میں نہ ہو تیری آرزو
باقی ہے موت ہی دلِ بے مدعا کے بعد
تجھ سے مقابلے کی کسے تاب ہے ولے
میرا لہو بھی خوب ہے تیری حنا کے بعد
لذت ہنوز مائدہء عشق میں نہیں
آتا ہے لطفِ جرمِ تمنا سزا کے بعد
قتلِ حسین اصل میں مرگِ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد
ہے ابتدا ہماری تری انتہا کے بعد
جینا وہ کیا کہ دل میں نہ ہو تیری آرزو
باقی ہے موت ہی دلِ بے مدعا کے بعد
تجھ سے مقابلے کی کسے تاب ہے ولے
میرا لہو بھی خوب ہے تیری حنا کے بعد
لذت ہنوز مائدہء عشق میں نہیں
آتا ہے لطفِ جرمِ تمنا سزا کے بعد
قتلِ حسین اصل میں مرگِ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد