ساقی۔
محفلین
دوستو! میرا نام مچھر ہے۔انگلش میں مجھے ما سکیٹو کہتے ہیں ۔ ہائے اللہ ! کتنا رومانٹک نام ہے ۔ کیا اتنا پیارا نام آپ نے کبھی اپنے بچوں کا رکھا ہے؟۔۔ دوست کہنے پر برا مت منایئے گا ۔اگرچہ آپ کی بلند نگاہی کے سامنے میں کوئی وقعت نہیں رکھتا مگر میں آپ کو اپنا دوست ہی سمجھتا ہوں ۔سچا خیر خواہ مانتا ہوں۔اگر آپ کی تسلی نہیں ہو رہی تو وجہ بھی بتائے دیتا ہوں ۔سیانے کہتے ہیں کہ دوست وہی ،جو مصیبت میں کام آئے۔ چونکہ مجھے جب بھی بھوک لگتی ہے تو آپ ہی میرے کام آتے ہیں لہذا آپ ہی میرے سچے دوست ہیں۔امید ہے آپ کے دل میں میرے لیے کافی ہمدردی پیدا ہوئی ہو گی۔
میں نے اکثر اپنے بڑے بوڑھوں سے سنا ہے کہ آپ انسان، ہم مچھروں کو پسند نہیں کرتے۔آپ سمجھتے ہیں کہ ہم آپ کو خواہ مخواہ تنگ کرتے ہیں ، دندیاں کاٹتے ہیں ،ٹیکے لگاتے ہیں،آپ کے کانوں میں گھس پیٹیوں کی طرح گھسنے کی کوشش کرتے ہیں ، آپ کو سونے نہیں دیتے! اچھا ذرا رکیے !
مجھے یہ بتایئے آپ کو جب بھوک لگتی ہے تو آپ اپنی پسند کا کھانا کھاتے ہیں یا نہیں؟ یقینا خوب کھاتے ہیں اور ‘رج’ کے کھاتے ہیں۔ کیا ہم نے کبھی آپ کو کھانے سے روکا؟ ۔۔ تو پھر آپ ہمیں کیوں اپنا من پسند کھاجا نہیں کھانے دیتے؟ ہم تو ایک قطرے کا دسواں حصہ بھی آپ کا خون نہیں پیتے ، پھر بھی آپ ہم سے تنگ ہیں ۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟؟ ہم تو ذرا سا خون پیتے ہیں آپ تو پورے پورے بکرے ، دنبے، اور مرغے چبا ڈالتے ہیں اور ڈکار تک نہیں لیتے!
میں ایک مرتبہ میرج ہال میں اپنے داد ابو کے ساتھ گیا تھا ۔ آپ لوگ وہاں کسی بارات کے ساتھ آئے تھے۔کتنے ندیدے پن کے ساتھ کھانے کا انتظار کر رہے تھے آپ۔ آپ میں سے کچھ لوگ تو گفتگو ہی کھانے کے متعلق کر رہے تھے ۔ اگرچہ میرے دادا نے مجھے آپکے قریب جانے سے منع کیا تھا مگر مجھے بڑا تجسس تھا کہ آپ کی بات چیت سنوں۔ چنانچہ جب میرے دادا ابو دلہن کی گردن پر حُسن کی زکوۃ وصول کرنے کے چکر میں تھے( حالانکہ میک اپ کی ڈیرھ انچ موٹی تہہ کی وجہ سے انہیں زکوٰۃ وصول کرنے میں ناقابل بیان حد تگ و دو کرنی پڑ رہی تھی مگر عمر کے ساتھ ساتھ دادا جان کی زبان بھی کافی بڑ ھ چکی تھی اس لیے راستہ بنانے میں وہ ایک استاد کی حثیت رکھتے تھے۔) میں اس وقت آپ کی میز کے اوپر پڑے پرانے گوشت کے ایک ٹکڑے پر بیٹھا آپکو گفتگو سن رہا تھا ۔ آپ کا دوست کہہ رہا تھا :
‘‘یار سنا ہے یہاں کا کھانا بہت مزیدار ہوتا ہے ؟’’
‘‘ہاں یار بہت کمال کا ۔ پورے شہر میں ایسا بہترین میرج ہال میں نہیں کہیں نہیں دیکھا۔ بڑے صفائی پسند ہیں یہ’’(کاش میں آپکو بتا پاتا کہ آپ تک جو کھانا پہنچتا ہے وہ کن کن مراحل سے گزر کر پہنچتا ہے تو آپ صدمے سے چار دن ‘منجی’ سے نہ اٹھتے۔)
آپ کا دوست کہہ رہا تھا :
‘یار جب کھانے کی آواز پڑے تو فورا قورمے والے پتیلے کی طرف دوڑنا۔ اور چکن والے پتیلے سے صرف ‘لیگ پیس’ ہی نکالنا ۔ دونوں پلیٹیں فل بھر لیتا۔ رائتے والا ڈونگا ہی اٹھا لانا۔اور سلاد ساتھ رکھنا مت بھولنا۔ ’’
‘‘ ٹھیک ہے یار پر تمہیں بھی اپنی ڈیوٹی معلوم ہے نا؟ پہلے مچھلی سے بڑی پلیٹ بھر لینا ،اور ڈیڑھ لیٹر والی دو بوتلیں ، اگر مرِنڈا مل جائے تو ایک وہ بھی اٹھا لانا۔ اور کھیر پر نظر رکھنا یہ نہ ہو کہ تم سے بیشتر ہی کوئی اڑا لے جائے۔اور یہ تو تم جانتے ہی ہو کہ مجھے کباب بہت پسند ہیں ۔ وہ جتنے زیادہ لا سکو لے آنا ۔اور نان والا پورا پیکٹ ہی اٹھا لانا ۔ بار بار اٹھ کر لانے سے بہتر ہے ایک ہی بار بیٹھ کر آرام سے کھا لیں گے۔ باقی مزید کو ئی ڈش نظر آئے تو ضرور لیتے آنا ۔ نئی ڈش کا ‘سواد’ بھی بندہ چکھ لے تو گھر جا کر بتا تو سکتا ہے کہ کیا کیا کھا کر آئے ہیں۔’’
‘اللہ دی قسمیں’ میں تو آپ کی باتیں سن کر شرمندگی سے سر اٹھانے کے قابل نہیں رہا تھا،کہ جنہیں میں اپنا دوست کہتا ہوں وہ اتنے ندیدے بھی ہو سکتے ہیں ۔ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں آپ میری یہ باتیں سن کر ذرا بھی شرمندہ نہیں ہو گے۔ آپ لوگوں میں یہ خوبی کم ہی پائی جاتی ہے۔
دوستو ! باتیں تو ہوتی ہی رہیں گے کہ سیانے کہتے ہیں : یار زندہ ‘غیبت’ باقی۔ ویسے آپ اس دنیا میں سب سے بڑے قاتل ہیں ۔ اپنے مفاد کے لیے آپ کسی کو بھی قربان کر سکتے ہیں ذرا ہچکچائے بغیر۔ ہم تو آپ کی نظروں میں حقیر سی مخلوق ہیں بلکہ سچ کہوں تو آپ نے ہمیں کبھی مخلوق سمجھا ہی نہیں ہے ۔ ہمیں مارنے کے لیے آپ نے کیسی کیسی خطرناک دوائیاں اور گیسیں تیار کی ہیں ۔ہمیں تو مارتے ہی ہیں آپ لو گ مگر ان زہریلی ادویات سے آپ بھی بچ نہیں پاتے ہیں ۔اگرچہ آپ کو محسوس نہیں ہوتا مگر یہ زہر آپ کے جسم میں بھی سرایت کرتا ہے۔ ایک راز آپکو دیتا ہوں ۔اللہ نے آپ کو عقل دی ہے ، اگر آپ ہم سے اتنی ہی نفرت کرتے ہیں اور ہم سے جان چھڑانا چاہتے ہیں تو ان زہریلی ادویات پر صحت اور پیسہ خرچ کرنے بجائے صفائی پر توجہ دیں۔( اگر میرے قبیلے والوں کو خبر ہو گئی کہ میں نے یہ راز آپ لوگوں کے سامنے اگل دیا ہے تو میرے پورے خاندان والوں کی کھال کھینچ لی جائے گی ۔ مگر کوئی بات نہیں ہمارے کھال سے کون سا پرس بننے ہیں یا جوتے تیار ہونے ہیں ۔آپ چونکہ میرے دوست ہیں مجھے مشکل وقت میں اے ، بی ،سی ، پازیٹیو اور نیگیٹو خوراک مہیا کرتے ہیں اس لیے آپ سے میں جھوٹ تو نہیں بول سکتا نا ۔)
اب چلتا ہوں ۔ رات کو ملتے ہیں ۔میں نے اپنے دوستوں کو بھی آج آپ کی طرف ہی دعوت دینی ہے ۔آخر اتنا قیمتی راز بتایا ہے کچھ حق ہمارا بھی تو بنتا ہے نا !
ساقی۔
میں نے اکثر اپنے بڑے بوڑھوں سے سنا ہے کہ آپ انسان، ہم مچھروں کو پسند نہیں کرتے۔آپ سمجھتے ہیں کہ ہم آپ کو خواہ مخواہ تنگ کرتے ہیں ، دندیاں کاٹتے ہیں ،ٹیکے لگاتے ہیں،آپ کے کانوں میں گھس پیٹیوں کی طرح گھسنے کی کوشش کرتے ہیں ، آپ کو سونے نہیں دیتے! اچھا ذرا رکیے !
مجھے یہ بتایئے آپ کو جب بھوک لگتی ہے تو آپ اپنی پسند کا کھانا کھاتے ہیں یا نہیں؟ یقینا خوب کھاتے ہیں اور ‘رج’ کے کھاتے ہیں۔ کیا ہم نے کبھی آپ کو کھانے سے روکا؟ ۔۔ تو پھر آپ ہمیں کیوں اپنا من پسند کھاجا نہیں کھانے دیتے؟ ہم تو ایک قطرے کا دسواں حصہ بھی آپ کا خون نہیں پیتے ، پھر بھی آپ ہم سے تنگ ہیں ۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟؟ ہم تو ذرا سا خون پیتے ہیں آپ تو پورے پورے بکرے ، دنبے، اور مرغے چبا ڈالتے ہیں اور ڈکار تک نہیں لیتے!
میں ایک مرتبہ میرج ہال میں اپنے داد ابو کے ساتھ گیا تھا ۔ آپ لوگ وہاں کسی بارات کے ساتھ آئے تھے۔کتنے ندیدے پن کے ساتھ کھانے کا انتظار کر رہے تھے آپ۔ آپ میں سے کچھ لوگ تو گفتگو ہی کھانے کے متعلق کر رہے تھے ۔ اگرچہ میرے دادا نے مجھے آپکے قریب جانے سے منع کیا تھا مگر مجھے بڑا تجسس تھا کہ آپ کی بات چیت سنوں۔ چنانچہ جب میرے دادا ابو دلہن کی گردن پر حُسن کی زکوۃ وصول کرنے کے چکر میں تھے( حالانکہ میک اپ کی ڈیرھ انچ موٹی تہہ کی وجہ سے انہیں زکوٰۃ وصول کرنے میں ناقابل بیان حد تگ و دو کرنی پڑ رہی تھی مگر عمر کے ساتھ ساتھ دادا جان کی زبان بھی کافی بڑ ھ چکی تھی اس لیے راستہ بنانے میں وہ ایک استاد کی حثیت رکھتے تھے۔) میں اس وقت آپ کی میز کے اوپر پڑے پرانے گوشت کے ایک ٹکڑے پر بیٹھا آپکو گفتگو سن رہا تھا ۔ آپ کا دوست کہہ رہا تھا :
‘‘یار سنا ہے یہاں کا کھانا بہت مزیدار ہوتا ہے ؟’’
‘‘ہاں یار بہت کمال کا ۔ پورے شہر میں ایسا بہترین میرج ہال میں نہیں کہیں نہیں دیکھا۔ بڑے صفائی پسند ہیں یہ’’(کاش میں آپکو بتا پاتا کہ آپ تک جو کھانا پہنچتا ہے وہ کن کن مراحل سے گزر کر پہنچتا ہے تو آپ صدمے سے چار دن ‘منجی’ سے نہ اٹھتے۔)
آپ کا دوست کہہ رہا تھا :
‘یار جب کھانے کی آواز پڑے تو فورا قورمے والے پتیلے کی طرف دوڑنا۔ اور چکن والے پتیلے سے صرف ‘لیگ پیس’ ہی نکالنا ۔ دونوں پلیٹیں فل بھر لیتا۔ رائتے والا ڈونگا ہی اٹھا لانا۔اور سلاد ساتھ رکھنا مت بھولنا۔ ’’
‘‘ ٹھیک ہے یار پر تمہیں بھی اپنی ڈیوٹی معلوم ہے نا؟ پہلے مچھلی سے بڑی پلیٹ بھر لینا ،اور ڈیڑھ لیٹر والی دو بوتلیں ، اگر مرِنڈا مل جائے تو ایک وہ بھی اٹھا لانا۔ اور کھیر پر نظر رکھنا یہ نہ ہو کہ تم سے بیشتر ہی کوئی اڑا لے جائے۔اور یہ تو تم جانتے ہی ہو کہ مجھے کباب بہت پسند ہیں ۔ وہ جتنے زیادہ لا سکو لے آنا ۔اور نان والا پورا پیکٹ ہی اٹھا لانا ۔ بار بار اٹھ کر لانے سے بہتر ہے ایک ہی بار بیٹھ کر آرام سے کھا لیں گے۔ باقی مزید کو ئی ڈش نظر آئے تو ضرور لیتے آنا ۔ نئی ڈش کا ‘سواد’ بھی بندہ چکھ لے تو گھر جا کر بتا تو سکتا ہے کہ کیا کیا کھا کر آئے ہیں۔’’
‘اللہ دی قسمیں’ میں تو آپ کی باتیں سن کر شرمندگی سے سر اٹھانے کے قابل نہیں رہا تھا،کہ جنہیں میں اپنا دوست کہتا ہوں وہ اتنے ندیدے بھی ہو سکتے ہیں ۔ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں آپ میری یہ باتیں سن کر ذرا بھی شرمندہ نہیں ہو گے۔ آپ لوگوں میں یہ خوبی کم ہی پائی جاتی ہے۔
دوستو ! باتیں تو ہوتی ہی رہیں گے کہ سیانے کہتے ہیں : یار زندہ ‘غیبت’ باقی۔ ویسے آپ اس دنیا میں سب سے بڑے قاتل ہیں ۔ اپنے مفاد کے لیے آپ کسی کو بھی قربان کر سکتے ہیں ذرا ہچکچائے بغیر۔ ہم تو آپ کی نظروں میں حقیر سی مخلوق ہیں بلکہ سچ کہوں تو آپ نے ہمیں کبھی مخلوق سمجھا ہی نہیں ہے ۔ ہمیں مارنے کے لیے آپ نے کیسی کیسی خطرناک دوائیاں اور گیسیں تیار کی ہیں ۔ہمیں تو مارتے ہی ہیں آپ لو گ مگر ان زہریلی ادویات سے آپ بھی بچ نہیں پاتے ہیں ۔اگرچہ آپ کو محسوس نہیں ہوتا مگر یہ زہر آپ کے جسم میں بھی سرایت کرتا ہے۔ ایک راز آپکو دیتا ہوں ۔اللہ نے آپ کو عقل دی ہے ، اگر آپ ہم سے اتنی ہی نفرت کرتے ہیں اور ہم سے جان چھڑانا چاہتے ہیں تو ان زہریلی ادویات پر صحت اور پیسہ خرچ کرنے بجائے صفائی پر توجہ دیں۔( اگر میرے قبیلے والوں کو خبر ہو گئی کہ میں نے یہ راز آپ لوگوں کے سامنے اگل دیا ہے تو میرے پورے خاندان والوں کی کھال کھینچ لی جائے گی ۔ مگر کوئی بات نہیں ہمارے کھال سے کون سا پرس بننے ہیں یا جوتے تیار ہونے ہیں ۔آپ چونکہ میرے دوست ہیں مجھے مشکل وقت میں اے ، بی ،سی ، پازیٹیو اور نیگیٹو خوراک مہیا کرتے ہیں اس لیے آپ سے میں جھوٹ تو نہیں بول سکتا نا ۔)
اب چلتا ہوں ۔ رات کو ملتے ہیں ۔میں نے اپنے دوستوں کو بھی آج آپ کی طرف ہی دعوت دینی ہے ۔آخر اتنا قیمتی راز بتایا ہے کچھ حق ہمارا بھی تو بنتا ہے نا !
ساقی۔
آخری تدوین: