دوستی جن سے نہیں ان سے شکایت کیسی

الف عین
عظیم
محمد عبدالرؤوف
شاہد شاہنواز
--------
دوستی جن سے نہیں ان سے شکایت کیسی
جن کو چاہا ہی نہیں ان سے محبّت کیسی
-------
جو سمجھتے ہی نہیں دوست ہیں غیروں جیسے
جب وہ اپنے ہی نہیں ان سے رقابت کیسی
----------
مجھ سے کوئی ہو خطا مان لیا کرتا ہوں
جرم کوئی بھی نہیں جب تو ندامت کیسی
-----------
جس نے ہاتھوں سے غریبوں کے نوالہ چھینا
اتنی نا اہل یہ آئی ہے حکومت کیسی
----------یا
آج ہم پہ یہ مسلّط ہے حکومت کیسی
------------
فرض ہوتا ہے حکومت کی اطاعت کرنا
جرم کرتی ہو حکومت تو اطاعت کیسی
---------
ہم نے دنیا میں فقط تم سے محبّت کی ہے
تم نہ سمجھو گے کبھی تم سے ہے الفت کیسی
----------
لوٹنے دیس کو میرے ہیں لٹیرے آئے
اس کے قابل ہی نہیں ان سے رعایت کیسی
-----------
مجھ سے پوچھا ہے کسی نے کہ محبّت کر لوں
پیار کرتے ہو اگر پھر یہ اجازت کیسی
------------
سب سے کہتے ہو محبّت ہے تمہاری دل میں
کچھ تو سوچو ہے تمہاری یہ محبّت کیسی
--------
برہنہ کر کے مخالف کو نہ مارو ارشد
تم نے سیکھی ہے زمانے سے سیاست کیسی
--------------
 

عظیم

محفلین
دوستی جن سے نہیں ان سے شکایت کیسی
جن کو چاہا ہی نہیں ان سے محبّت کیسی
------- مطلع اگرچہ دو لخت لگ رہا ہے مگر مطلع ہونے کی وجہ سے دو لختی قبول کی جا سکتی ہے

جو سمجھتے ہی نہیں دوست ہیں غیروں جیسے
جب وہ اپنے ہی نہیں ان سے رقابت کیسی
---------- غیروں جیسے، غیر واضح ہے
جو سمجھتے نہیں اوروں کی طرح دوست ہمیں، بہتر ہو سکتا ہے

مجھ سے کوئی ہو خطا مان لیا کرتا ہوں
جرم کوئی بھی نہیں جب تو ندامت کیسی
-----------خطا بھی ہو رہی ہے اور جرم بھی کوئی نہیں، شاید یہ کہنا چاہتے ہیں کہ خطا ہو تو مان لیتا ہوں مگر جب میں غلط ہی نہیں تو اپنی غلطی کیا تسلیم کروں، اگر یہی مفہوم ہے تو وہ شعر میں ادا نہیں ہو رہا

جس نے ہاتھوں سے غریبوں کے نوالہ چھینا
اتنی نا اہل یہ آئی ہے حکومت کیسی
----------یا
آج ہم پہ یہ مسلّط ہے حکومت کیسی
------------ دوسرا متبادل بہتر ہے، صرف 'پہ' کی جگہ 'پر' کر دینے سے روانی مزید بہتر ہو جائے گی

فرض ہوتا ہے حکومت کی اطاعت کرنا
جرم کرتی ہو حکومت تو اطاعت کیسی
---------پہلی بات تو یہ ہے کہ شاید فرض نہیں ہے حاکم یا حکومت کی اطاعت، دوسرا یہ کہ جرم کرتی ہو کہ جگہ ظلم یا انصافی وغیرہ کا ذکر ہونا چاہیے تھا

ہم نے دنیا میں فقط تم سے محبّت کی ہے
تم نہ سمجھو گے کبھی تم سے ہے الفت کیسی
---------- تم نہ سمجھو گے ہمیں تم سے ہے الفت کیسی
درست ہے شعر

لوٹنے دیس کو میرے ہیں لٹیرے آئے
اس کے قابل ہی نہیں ان سے رعایت کیسی
----------- "کو میرے" اچھا نہیں لگ رہا، الفاظ کی ترتیب بدل کر دیکھیں

مجھ سے پوچھا ہے کسی نے کہ محبّت کر لوں
پیار کرتے ہو اگر پھر یہ اجازت کیسی
------------دوسرے مصرع میں 'میں نے یہ کہا/جواب دیا جیسے الفاظ لائیں، واضح کرنے کے لیے اور ربط قائم کرنے کے لیے، 'پیار کرتے ہو' کا ٹکڑا نکالا جا سکتا ہے

سب سے کہتے ہو محبّت ہے تمہاری دل میں
کچھ تو سوچو ہے تمہاری یہ محبّت کیسی
--------واضح نہیں، سب سے کہنے کو اگر برائی سمجھا جا رہا ہے تب بھی دوسرے مصرع میں جتانا وغیرہ کو لایا جائے

برہنہ کر کے مخالف کو نہ مارو ارشد
تم نے سیکھی ہے زمانے سے سیاست کیسی
---برہنہ کا وزن دوبارہ دیکھیں، یہ 'ب رہ نہ' تقطیع ہو گا میرے خیال میں
 
الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
------------
بات مانیں گے فقط اس کی جو اچھی ہو گی
غیر مقبول حکومت کی اطاعت کیسی
-----------
جو سمجھتے نہیں اوروں کی طرح دوست ہمیں
جب وہ اپنے ہی نہیں ان سے رقابت کیسی
----------
ہو خطا مجھ سے اگر مان لیا کرتا ہوں
جب کوئی جُرم نہیں ہے تو ندامت کیسی
--------یا
جب مرا جرم نہیں ہے تو ندامت کیسی
-----------
بات مانیں گے فقط اس کی جو اچھی ہو گی
-------یا
ہم نے مانی ہی نہیں دل سے حکومت ان کی
غیر مقبول حکومت سے رعایت کیسی
------------
ایک سازش کے ذریعے سے حکومت آئی
ہم کو منظور نہیں جب تو رعایت کیسی
-----------
بات کرتے ہیں محبّت کی اجازت لے کر
----------یا
بات کرتے ہیں محبّت کی وہ ڈرتے ڈرتے
پیار کرنا ہو اگر اس میں اجازت کیسی
---------
تم نے ارشد کو جو مارا ہے برہنہ کر کے
خود ہی سوچو یہ تمہاری ہے سیاست کیسی
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
بات مانیں گے فقط اس کی جو اچھی ہو گی
غیر مقبول حکومت کی اطاعت کیسی
----------- بری حکومت بھی مقبول ہو سکتی ہے، کچھ اور لفظ لائیں دوسرے مصرع میں مقبول کی جگہ

ہو خطا مجھ سے اگر مان لیا کرتا ہوں
جب کوئی جُرم نہیں ہے تو ندامت کیسی
--------یا
جب مرا جرم نہیں ہے تو ندامت کیسی
-----------اس میں تو لگتا ہے کہ کوئی تبدیلی نہیں کی گئی

ایک سازش کے ذریعے سے حکومت آئی
ہم کو منظور نہیں جب تو رعایت کیسی
----------- ذریعے کا وزن مجھے درست نہیں لگ رہا، اگر کہیں دیکھ سکیں تو ضرور دیکھ لیں، مگر شعر نہیں بن رہا ہے، دونوں مصرع الگ الگ معنی لیے ہوئے ہیں

بات کرتے ہیں محبّت کی اجازت لے کر
----------یا
بات کرتے ہیں محبّت کی وہ ڈرتے ڈرتے
پیار کرنا ہو اگر اس میں اجازت کیسی
--------- پہلی صورت بہتر تھی پہلے مصرع کی، مجھ سے پوچھا یہ کسی نے،،، بس اس میں 'کہ' کو طویل کھینچا گیا تھا، اس کا کچھ حل نکال لیں تو خوب ہے مصرع
دوسرے مصرع میں، یہ کہا میں نے کہ الفت میں اجازت کیسی، وغیرہ ہو سکتا ہے

تم نے ارشد کو جو مارا ہے برہنہ کر کے
خود ہی سوچو یہ تمہاری ہے سیاست کیسی
---------اس میں سیاست کیا ہے اس کی سمجھ نہیں آ رہی، پہلا مصرع پسند بھی نہیں آ رہا، مقطع دوبارہ کہہ لیں تو بہتر ہے

باقی ایک شعر تو میرے مشورے کے مطابق ہی ہو گیا ہے اور ایک شاید دو بار ٹائپ ہو گیا ہے
 
شکیل احمد خان صاحب اصلاح تو ہوتی رہے گی ۔سب سے پہلے یہ بتائیں آپ خیریت سے ہیں اور اتنے سال آپ تھے کہاں

میں بحمدللہ خیریت سے ہوں اور آپ اور تمام دوستوں کی خیریت رب کریم سے نیک مطلوب ہوں۔
عدیم الفرصتی نے زچ کررکھا ہے سو اُردُو محفل تو کیا کسی بھی محفل میں شرکت سے قاصر رہتاہوں۔لیکن
وہ جو ایک دِلی تعلق اُردُو زبان و اَدَب سے ہے ، وہی کثرتِ اشغال کی رسیاں کچھ ڈھیلی کرکے مجھے نام کی
آزادی دلادیتا ہے۔۔۔۔۔آپ اور دیگر دوستوں کی نگارشات،تنقیدات،اِصلاحات وغیرہ میری
آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں،یہ ٹھنڈک قائم رہے،آپ سب سلامت رہیں ،والسلام۔
 
عظیم
---------
جبکہ منطور نہیں ان کی حکومت ہم کو
---------یا
ہم نے مانا ہی نہیں ان کو تو حاکم اپنا
غیر مقبول حکومت کی اطاعت کیسی
------------
مجھ پہ اوروں کی خطاؤں کو نہ ڈالو لوگو
جب کیا جرم نہیں اس پہ ندامت کیسی
------------
سازشی لوگ جو بیٹھے ہیں مسلّط ہو کر
ہم کو منظور نہیں جب تو رعایت کیسی
----------
مجھ سے پوچھا تھا کسی نے کہ محبّت کر لوں
پیار کرنا ہو اگر اس میں اجازت کیسی
---------
تم نے ارشد کو جو مارا ہے برہنہ کر کے
خود ہی سوچو کہ تمہاری ہے یہ عادت کیسی
-----------
 

عظیم

محفلین
جبکہ منطور نہیں ان کی حکومت ہم کو
---------یا
ہم نے مانا ہی نہیں ان کو تو حاکم اپنا
غیر مقبول حکومت کی اطاعت کیسی
------------ جس کی بنیاد ہی ظلم پہ رکھی جائے، ایسی بد بخت حکومت کی اطاعت کیسی
دونوں مصرعوں کا آپس میں ربط ضرور دیکھ کیا کریں، کچھ باتیں ہمارے ذہن میں تو ہوتی ہیں مگر ہم انہیں الفاظ میں بیان کرنے سے قاصر رہ جاتے ہیں

مجھ پہ اوروں کی خطاؤں کو نہ ڈالو لوگو
جب کیا جرم نہیں اس پہ ندامت کیسی
------------ خطائیں تو نہ ڈالو یارو، یا پھر 'لوگو' کی جگہ ہرگز لے آئیں، دوسرے مصرع کو بھی بدلیں، 'جب کیا جرم نہیں' اچھا نہیں لگ رہا، جب مرا جرم نہیں ہے تو ندامت کیسی

سازشی لوگ جو بیٹھے ہیں مسلّط ہو کر
ہم کو منظور نہیں جب تو رعایت کیسی
---------- یہ بھی دونوں مصرعوں میں تعلق اگر ہے تو بہت کم ہے، صرف مسلط ہونا بھی میرا خیال ہے کہ ٹھیک نہیں رہے گا، ہم پر مسلط ہو کر وغیرہ درست رہے گا، اور دوسرے مصرع میں رعایت سب سے الگ ہی لگ رہا ہے، کون رعایت مانگ رہا ہے یا کس کو دی جا رہی ہے اور کیوں یہ واقضح نہیں

مجھ سے پوچھا تھا کسی نے کہ محبّت کر لوں
پیار کرنا ہو اگر اس میں اجازت کیسی
---------یہ کہا میں نے کہ الفت میں اجازت کیسی، کیسا رہے گا؟

تم نے ارشد کو جو مارا ہے برہنہ کر کے
خود ہی سوچو کہ تمہاری ہے یہ عادت کیسی
------بات نہیں بنی، عادت تو جیسے قافیہ پیمائی ہو
 
عظیم
-----------
ہو گئے ہم پہ مسلّط ہیں لٹیرے غاصب
جن کو مانا ہی نہیں ان کی اطاعت کیسی
---------
مجھ پہ اوروں کی خطائیں تو نہ ڈالو یارو
جب مرا جرم نہیں اس پہ ندامت کیسی
-----------
ایک شازش سے بنائی ہے حکومت تم نے
تم جو معصوم نہیں تم سے رعایت کیسی
--------
مجھ سے پوچھا تھا کسی نے کہ محبّت کر لوں
یہ کہا میں نے کہ الفت میں اجازت کیسی
-----------
ہم نے مانا ہی نہیں پیار تمہارا ارشد
بات جذبات کی ہے اس میں ملامت کیسی
----------
 

عظیم

محفلین
ہو گئے ہم پہ مسلّط ہیں لٹیرے غاصب
جن کو مانا ہی نہیں ان کی اطاعت کیسی
--------- یہ لٹیرے کیسے، اور جن کو لائے ہی نہیں، درست رہے گا

مجھ پہ اوروں کی خطائیں تو نہ ڈالو یارو
جب مرا جرم نہیں اس پہ ندامت کیسی
-----------جرم نہیں ہے تو ندامت، بہتر تھا اس مصرع سے

ایک شازش سے بنائی ہے حکومت تم نے
تم جو معصوم نہیں تم سے رعایت کیسی
-------- بنائی جو حکومت اور دوسرے میں جب کہ معصوم نہیں تم تو،،، یا اس طرح کا کچھ اور سوچ لیں

مجھ سے پوچھا تھا کسی نے کہ محبّت کر لوں
یہ کہا میں نے کہ الفت میں اجازت کیسی
-----------یہ ٹھیک ہو گیا ہے کہ میرا ہی مجوزہ مصرع ہے دوسرا

ہم نے مانا ہی نہیں پیار تمہارا ارشد
بات جذبات کی ہے اس میں ملامت کیسی
---- دو لختی کی سی کیفیت ہے، آپس میں ربط نہیں بن پا رہا دونوں مصرعوں کا، دوسرے کو بدل کر کہیں، اس کے علاوہ، بات جذبات کی تھی،،، کا محل ہے
 
Top