دوستی دل کو جب دکھاتی ہے

صابرہ امین

لائبریرین
معزز استادِ محترم الف عین ،محترم ظہیراحمدظہیر
محمد خلیل الرحمٰن ، سید عاطف علی
@محمّد احسن سمیع :راحل:بھائ
یاسر شاہ بھائی


آداب
آپ کی خدمت میں ایک غزل حاضر ہے۔ آپ سے اصلاح و راہنمائ کی درخواست ہے ۔ ۔


دوستی دل کو جب دکھاتی ہے
دشمنی مجھ کو خوب بھاتی ہے
یا
دوستی پیٹھ جب دکھاتی ہے
دشمنی خوب خوب بھاتی ہے

یاد ہر پل تری ستاتی ہے
تیری آئی نہ مجھ کو آتی ہے

سر پہ پڑتی ہے جب مرے افتاد
مجھے قسمت بھی آزماتی ہے

زندگی کیا ہے بس بجز اس کے
سانس آتی ہے سانس جاتی ہے

کیا شفا دے گا وہ طبیب مجھے
جس کے آنے سے جان جاتی ہے

گردشِ بخت ہے، کہ اس کی یاد
یاد کرنے پہ یاد آتی ہے

روز دکھتے ہیں مجھ کو خواب نئے
پھر قیامت بھی روز آتی ہے

چاند روٹھا ہے میرے آنگن سے
تیرگی شب کی بڑھتی جاتی ہے

وہ خفا مجھ سے کب نہیں ہوتا
یہ گھڑی روز روز آتی ہے

جب اجڑتا ہے میرا دل، تو امید
اس میں بستی نئی بساتی ہے
 

الف عین

لائبریرین
دوستی دل کو جب دکھاتی ہے
دشمنی مجھ کو خوب بھاتی ہے
یا
دوستی پیٹھ جب دکھاتی ہے
دشمنی خوب خوب بھاتی ہے
... دکھاتی پر اعراب لگایا جائے تاکہ دِکھائی اور دُکھائی میں فرق کیا جا سکے۔ خیر یہ تو املا کی بات ہو گئی لیکن مطلع میں ایطا لگتا ہے، کھ اور بھ دونوں ہکاری صدا کے سبب۔ اس لحاظ سے قوافی بھاتی، کھاتی، چھاتی، وغیرہ ہونے چاہیے تھے!
ویسے دوسرا متبادل بہتر ہے

یاد ہر پل تری ستاتی ہے
تیری آئی نہ مجھ کو آتی ہے
... مطلب؟ موت کی بات کر رہی ہو اور وہ بھی محبوب کے لئے؟ روانی بھی اچھی نہیں۔ آئی شاید بزرگ خواتین کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے
باقی تمام اشعار درست لگ رہے ہیں
 

صابرہ امین

لائبریرین
دوستی دل کو جب دکھاتی ہے
دشمنی مجھ کو خوب بھاتی ہے
یا
دوستی پیٹھ جب دکھاتی ہے
دشمنی خوب خوب بھاتی ہے
... دکھاتی پر اعراب لگایا جائے تاکہ دِکھائی اور دُکھائی میں فرق کیا جا سکے۔ خیر یہ تو املا کی بات ہو گئی لیکن مطلع میں ایطا لگتا ہے، کھ اور بھ دونوں ہکاری صدا کے سبب۔ اس لحاظ سے قوافی بھاتی، کھاتی، چھاتی، وغیرہ ہونے چاہیے تھے!
ویسے دوسرا متبادل بہتر ہے

یاد ہر پل تری ستاتی ہے
تیری آئی نہ مجھ کو آتی ہے
... مطلب؟ موت کی بات کر رہی ہو اور وہ بھی محبوب کے لئے؟ روانی بھی اچھی نہیں۔ آئی شاید بزرگ خواتین کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے
باقی تمام اشعار درست لگ رہے ہیں
.اوہ، جى ايطا کا عيب آ گيا ہے ۔۔۔ اس پر کام کرتي ہوں، شکريہ
 

صابرہ امین

لائبریرین
دوستی دل کو جب دکھاتی ہے
دشمنی مجھ کو خوب بھاتی ہے
یا
دوستی پیٹھ جب دکھاتی ہے
دشمنی خوب خوب بھاتی ہے
... دکھاتی پر اعراب لگایا جائے تاکہ دِکھائی اور دُکھائی میں فرق کیا جا سکے۔ خیر یہ تو املا کی بات ہو گئی لیکن مطلع میں ایطا لگتا ہے، کھ اور بھ دونوں ہکاری صدا کے سبب۔ اس لحاظ سے قوافی بھاتی، کھاتی، چھاتی، وغیرہ ہونے چاہیے تھے!
ویسے دوسرا متبادل بہتر ہے

یاد ہر پل تری ستاتی ہے
تیری آئی نہ مجھ کو آتی ہے
... مطلب؟ موت کی بات کر رہی ہو اور وہ بھی محبوب کے لئے؟ روانی بھی اچھی نہیں۔ آئی شاید بزرگ خواتین کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے
باقی تمام اشعار درست لگ رہے ہیں

آپ کی رہنمائی کی روشنی میں یہ تبدیلیاں کی ہیں۔ ملاحظہ کیجیے۔
درمیاں دشمنی کو لاتی ہے




دوستی پیٹھ جب دکھاتی ہے
دشمنی پیچھے چھوڑجاتی ہے

یا
بیچ پھر دشمنی ہی آتی ہے

یا
سامنے دشمنی تب آتی ہے

یا
درمیاں دشمنی ہی آتی ہے
------------------------------

یاد جب بھی تری ستاتی ہے
میری نیندیں اڑا کے جاتی ہے
 

الف عین

لائبریرین
دوستی دشمبی والا کوئی شعر واضح نہیں لگا مجھے مع ارشد بھائی کی تجویز کے۔ پیٹھ دکھانا مراد ہار جانا، شکست قبول کر لینا!
دوسرا مطلع درست ہے مگر معمولی بھی ہے
 

صابرہ امین

لائبریرین
دوستی دشمبی والا کوئی شعر واضح نہیں لگا مجھے مع ارشد بھائی کی تجویز کے۔ پیٹھ دکھانا مراد ہار جانا، شکست قبول کر لینا!
دوسرا مطلع درست ہے مگر معمولی بھی ہے

دوستی جب بھی آزماتی ہے
دشمنی راستہ بناتی ہے
یا
جب عداوت قریب آتی ہے
دل سے چاہت نکلتی جاتی ہے

یا رؤوف بھائی کا شعر

یا
رؤوف بھائی کا شعر ذرا سی تبدیلی کے ساتھ

جب عداوت دلوں میں آتی ہے
دل سے چاہت نکل ہی جاتی ہے


پیار پھر دشمنوں پہ آتا ہے
دوستی وہ غضب بھی ڈھاتی ہے (مزید اضافہ)

--------------------------------------
یاد ہر پل تری ستاتی ہے
آتشِ عشق کو بڑھاتی ہے

یاد ہر پل تری ستاتی ہے
خواہشِ وصل کو بڑھاتی ہے
 

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم بہن!
مجموعی طور پہ غزل پسند آئی لہذا اس چھوکرے کی طرف سے داد کے ٹوکرے حاضر ۔:)

کچھ اشعار پہ البتہ رائے دینا چاہوں گا۔

دوستی دل کو جب دکھاتی ہے
دشمنی مجھ کو خوب بھاتی ہے

میری ناقص رائے میں تو قافیہ چل جائے گا۔
البتہ "دل دکھانا" محاورہ ہے اور ان دو لفظوں کو اسی ترتیب سے ادا کرنا روزمرہ ۔لہذا ان دو لفظوں کو قریب کر دیں ۔ اور دوستی سے ایک دم سے دشمنی کا بھانا بلکہ خوب بھانا کچھ غیر فطری ہےلہذا ایک صورت یہ دیکھیے:

دوستی جب بھی دل دکھاتی ہے
دشمنی ہم کو راس آتی ہے

اس متبادل سے اعجاز صاحب کی تجویز کے مطابق قافیہ بھی بدل گیا ۔محاورہ روزمرہ کے مطابق ہو گیا اور دونوں مصرعوں میں ایک ہی جگہ جو "کو" کی تکرار تھی ختم ہو گئی۔بیانیہ فطری ہوگیا۔"خوب بھاتی" میں ب۔بھ کا ایک ثقیل آہنگ بھی نہ رہا۔
"مجھ کو" کی جگہ "ہم کو" کا شعری اسلوب زیادہ پسندیدہ ہے۔اور سب سے بڑھ کر یہ شعر آپ ہی کا ہے کہ خیال بھی آپ کا ہے اور تقریبا" %80 الفاظ آپ کے منتخب ہیں۔اور کیا چاہیے؟

میرا مشورہ ہے آپ الطاف حسین حالی کی کتاب مقدمہ شعروشاعری پڑھیں۔آپ کو ان شاء اللہ پسند آئے گی۔

باقی بعد میں۔:)
 

الف عین

لائبریرین
یہ دونوں اشعار رکھ لو، درست ہیں ، پہلا زیادہ پسند آیا
پیار پھر دشمنوں پہ آتا ہے
دوستی وہ غضب بھی ڈھاتی ہے (مزید اضافہ)

--------------------------------------
... یہ بھی حسن مطلع رکھا جا سکتا ہے اگر چاہو تو
یاد ہر پل تری ستاتی ہے
آتشِ عشق کو بڑھاتی ہے
 

صابرہ امین

لائبریرین
یاسر شاہ کی تجویز واقعی بہترین ہے، بلا تردد قبول کر لو

یہ دونوں اشعار رکھ لو، درست ہیں ، پہلا زیادہ پسند آیا
پیار پھر دشمنوں پہ آتا ہے
دوستی وہ غضب بھی ڈھاتی ہے (مزید اضافہ)

--------------------------------------
... یہ بھی حسن مطلع رکھا جا سکتا ہے اگر چاہو تو
یاد ہر پل تری ستاتی ہے
آتشِ عشق کو بڑھاتی ہے
جی بہتر۔ شکریہ
 
آخری تدوین:

صابرہ امین

لائبریرین
السلام علیکم بہن!
مجموعی طور پہ غزل پسند آئی لہذا اس چھوکرے کی طرف سے داد کے ٹوکرے حاضر ۔:)

کچھ اشعار پہ البتہ رائے دینا چاہوں گا۔

دوستی دل کو جب دکھاتی ہے
دشمنی مجھ کو خوب بھاتی ہے

میری ناقص رائے میں تو قافیہ چل جائے گا۔
البتہ "دل دکھانا" محاورہ ہے اور ان دو لفظوں کو اسی ترتیب سے ادا کرنا روزمرہ ۔لہذا ان دو لفظوں کو قریب کر دیں ۔ اور دوستی سے ایک دم سے دشمنی کا بھانا بلکہ خوب بھانا کچھ غیر فطری ہےلہذا ایک صورت یہ دیکھیے:

دوستی جب بھی دل دکھاتی ہے
دشمنی ہم کو راس آتی ہے

اس متبادل سے اعجاز صاحب کی تجویز کے مطابق قافیہ بھی بدل گیا ۔محاورہ روزمرہ کے مطابق ہو گیا اور دونوں مصرعوں میں ایک ہی جگہ جو "کو" کی تکرار تھی ختم ہو گئی۔بیانیہ فطری ہوگیا۔"خوب بھاتی" میں ب۔بھ کا ایک ثقیل آہنگ بھی نہ رہا۔
"مجھ کو" کی جگہ "ہم کو" کا شعری اسلوب زیادہ پسندیدہ ہے۔اور سب سے بڑھ کر یہ شعر آپ ہی کا ہے کہ خیال بھی آپ کا ہے اور تقریبا" %80 الفاظ آپ کے منتخب ہیں۔اور کیا چاہیے؟

میرا مشورہ ہے آپ الطاف حسین حالی کی کتاب مقدمہ شعروشاعری پڑھیں۔آپ کو ان شاء اللہ پسند آئے گی۔

باقی بعد میں۔:)
بہت شکریہ یاسر بھائی۔ ظہیراحمدظہیر نے حب سے مشورہ دیا ہے کہ ہم اپنا مطالعہ بڑھائیں اسی وقت سے سوچ بچار میں تھے۔ ان شاء اللہ اس کتاب کا ضرور مطالعہ ہوگا۔
کیونکہ استادِ محترم کی واضح تائید بھی آ گئی ہے تو یہ شعر ہمارا ہوا۔ :D
 
آخری تدوین:

صابرہ امین

لائبریرین
استادِ محترم،
آپ سے نظر ثانی کی درخواست ہے۔

دوستی جب بھی دل دکھاتی ہے
دشمنی ہم کو راس آتی ہے

یاد ہر پل تری ستاتی ہے
آتشِ عشق کو بڑھاتی ہے

پیار پھر دشمنوں پہ آتا ہے
دوستی وہ غضب بھی ڈھاتی ہے

سر پہ پڑتی ہے جب مرے افتاد
مجھے قسمت بھی آزماتی ہے

زندگی کچھ نہیں بجز اس کے
سانس آتی ہے سانس جاتی ہے

کیا شفا دے گا وہ طبیب مجھے
جس کے آنے سے جان جاتی ہے

گردشِ بخت ہے، کہ اس کی یاد
یاد کرنے پہ یاد آتی ہے

روز دکھتے ہیں مجھ کو خواب نئے
پھر قیامت بھی روز آتی ہے

چاند روٹھا ہے میرے آنگن سے
تیرگی شب کی بڑھتی جاتی ہے

وہ خفا مجھ سے کب نہیں ہوتا
یہ گھڑی روز روز آتی ہے

جب اجڑتا ہے میرا دل، تو امید
اس میں بستی نئی بساتی ہے
ارشد چوہدری بھائی، محمد عبدالرؤوف بھائی، ریحان احمد ریحانؔ بھائی اور یاسر شاہ بھائی آپ کی رہنمائی اور اصلاح کا بہت بہت شکریہ۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔ آمین
 

الف عین

لائبریرین
نظر ثانی 'غضب بھی' کی تکرار پر پڑی، اگر کچھ بن سکے تو کرو ورنہ ایک آدھ معمولی سا سقم تو چھوڑ بھی دیا جا سکتا ہے!
 
Top