نوید ناظم
محفلین
دوست زندگی کا سرمایا ہوتے ہیں ' اگر مخلص ہوں. بہترین دوست وہ ہوتاہے جو بہتری کی راہ دکھائے...جو انسان کو اس کی خامیوں سے تنہائی میں آگاہ کرتا جائے اور جو محفلوں میں اس کا بھرم قائم رکھتا جائے . دوست کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ وہ دوست کے خلاف بولتا ہے نہ سن کر خوش ہوتا ہے...دوست کی تکلیف کم و بیش اپنی ہی تکلیف ہوتی ہے اور خوشی تو خیر اپنی خوشی ہوتی ہی ہے. دوستی' محض شناسائی کا نام نہیں بلکہ دل کا دل کے ساتھ ربط پیدا ہو جانا دوستی کہلاتا ہے. دوست باالعموم ہم مزاج ہوتے ہیں...کوّا' کوّے کا دوست ہوتا ہے اور کبوتر' کبوتر کا...شاہین اور کرگس اگر آپس میں دوستی پال لیں تب بھی قائم نہیں رکھ سکتے کہ دونوں کا مزاج' دونوں کی مجبوریاں ہیں. اگر دوست انسان کو سیدھی راہ کی طرف لے کر نہ آئے تو اس سے بڑا دشمن اور کوئی نہیں.اگر کوئی دوست ہو کر خوشامد کر جائے تو اسے غیر ہی سمجھا جائے...بہر حال دوست' ایک نعمت ہے ...انعام ہے...منعم کی طرف سے بخشا ہوا ایک خوبصورت تحفہ.... ضرورت میں دوست' دوست کے کام آتا ہے مگر اس کے باوجود دوستی ضرورتوں سے آزاد اور بے نیاز ہوتی ہے.....ضرورت کی دوستی اور چیز ہے اور دوستی کی ضرورت اور چیز. دوست کے بارے میں ایک اور چیز جو اہم ہے وہ یہ کہ دوست جلدی ملتا ہے اور نہ جلدی جدا ہوتا ہے. بد نصیب ہے وہ آدمی جس کا کوئی دوست نہ ہو اور جو خود کسی کا دوست نہ ہو...وہ دوستی جو قائم نہ رہ سکے وہ بڑی آزمائش ہے ...اگر انسان کی رفاقتیں ہی انسان کو صعبتوں سے گزار رہی ہوں تو ایسا وقت کڑا وقت ہوتا ہے...کم ظرف کی ایک نشانی یہ ہے کہ وہ دوست بناتا ہے' چھوڑتا ہے اور پھر بناتا ہے' یوں اسے دوستی کی حلاوت نصیب ہوتی ہے نہ معرفت. اعلیٰ ظرف دوست بنانے میں سوچتا ہے مگر کسی کو دوست کہہ دینے کے بعد اس کی عاقبت تک اس کے ساتھ رہتا ہے بلکہ دوست ' دوست کی عاقبت کا حصہ ہوتا ہے...دوست' انسان کا وہ نصیب ہے جو اس کی زندگی سنوار سکتا ہے اور بگاڑ بھی سکتا ہے...اس لیے خوش نصیب ہے وہ انسان جس کے دوست نیک ہوں اور بد نصیب ہے وہ شخص' جس کے دوست' بد ہوں