امین شارق
محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
دولت و دھن دکھائی دیتا ہےمحترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
دوست دشمن دکھائی دیتا ہے
ان کے رُخ سے چراکے نُور وہاں
چاند روشن دکھائی دیتا ہے
اب تو آجا بہار دیکھ میرا
اجڑا گلشن دکھائی دیتا ہے
اے محبت تیرے بِنا دل کا
سونا آنگن دکھائی دیتا ہے
بجلیاں تھک گئیں ہیں پر اب بھی
اک نشیمن دکھائی دیتا ہے
آ چکا ہے بہار کا موسم
تار دامن دکھائی دیتا ہے
ہم نہیں دیکھیں گے بہاروں کو
روٹھا ساجن دکھائی دیتا ہے
تو خفا ہے تو میری آنکھوں میں
دیکھ ساون دکھائی دیتا ہے
دیکھ ساون دکھائی دیتا ہے
دل میں میرے صنم کی یادوں کا
بحر موجزن دکھائی دیتا ہے
نہ میرے دل کو وہ سمجھتے ہیں
نہ میرا من دکھائی دیتا ہے
پیار کی دلنشین یادوں کا
دل میں مدفن دکھائی دیتا ہے
تیرے آنے کی خوشی میں دل کا
شہر دلہن دکھائی دیتا ہے
جو بھی دیکھا ہے خواب میں ہم نے
وہ من وعن دکھائی دیتا ہے
دل تو نازک ہے اس کا بھی جو
مردِ آہن دکھائی دیتا ہے
وہ مخالف ہے کیا کوئی خنجر
زیرِ گردن دکھائی دیتا ہے
نہ میرا من دکھائی دیتا ہے
پیار کی دلنشین یادوں کا
دل میں مدفن دکھائی دیتا ہے
تیرے آنے کی خوشی میں دل کا
شہر دلہن دکھائی دیتا ہے
جو بھی دیکھا ہے خواب میں ہم نے
وہ من وعن دکھائی دیتا ہے
دل تو نازک ہے اس کا بھی جو
مردِ آہن دکھائی دیتا ہے
وہ مخالف ہے کیا کوئی خنجر
زیرِ گردن دکھائی دیتا ہے
نہ ہی شیریں ہے اب محبت میں
نہ ہی کوہکن دکھائی دیتا ہے
نہ ہی لیلیٰ و قیس جیسے اب
نہ کوئی بن دکھائی دیتا ہے
روح کی چاہ کب ہوس کو ہے
اس کو بس تن دکھائی دیتا ہے
کب وہ سنجیدہ باتیں کرتے ہیں
بس لڑکپن دکھائی دیتا ہے
اب بھی ماضی میں شرارت سے بھرا
میرا بچپن دکھائی دیتا ہے
میرا بچپن دکھائی دیتا ہے
عمرِ آخر میں حسرتوں سے بھرا
سارا جیون دکھائی دیتا ہے
شاعری ہم کئے جائیں دیکھیں
کس کو یہ فن دکھائی دیتا ہے
کس کو یہ فن دکھائی دیتا ہے
تو بھی شارؔق ہے پیار میں ان کے
دل کی دھڑکن دکھائی دیتا ہے