الف عین
محمد عبدالرؤوف
عظیم
سید عاطف علی
محمّد احسن سمیع :راحل:
------------
دوست سارے ہی مجھ سے جدا ہو گئے
جرم کیا تھا مرا جو خفا ہو گئے
-------
وقت کٹتا نہیں ہے تمہارے بنا
دن ہمارے لئے اب سزا ہو گئے
-----
کھو گئے اس طرح سے تری یاد میں
سینکڑوں اپنے سجدے قضا ہو گئے
-----------
یاد کچھ بھی نہیں ہے تمہارے سوا
ہم تو خود سے بھی جیسے جدا ہو گئے
---------
بات ایسی سُنی دل پریشان ہے
لوگ کہتے ہیں تم بے وفا ہو گئے
----------
اور جچتا نہیں دل میں کوئی حسیں
ہم اداؤں پہ تیری فدا ہو گئے
-----------
جو تکبّر سے اکڑے ہوئے لوگ ہیں
وہ سمجھتے ہیں جیسے خدا ہو گئے
------
شکر کرتے نہیں پا کے دولت کو جو
لوگ دیکھے ہیں پھر سے گدا ہو گئے
-----------
حال ارشد نے پوچھا جو آ کر مرا
بول اس کے ہی میری دوا ہو گئے
------------
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
الف عین
محمد عبدالرؤوف
عظیم
سید عاطف علی
محمّد احسن سمیع :راحل:
------------
دوست سارے ہی مجھ سے جدا ہو گئے
جرم کیا تھا مرا جو خفا ہو گئے
-------
ٹھیک ہے، ویسے دوسرے مصرعے کے فاعل کے بارے میں سوچنا پڑے گا، مگر مطلع میں میں چھوٹے موٹے اسقام کو قبول کر لیتا ہوں
وقت کٹتا نہیں ہے تمہارے بنا
دن ہمارے لئے اب سزا ہو گئے
-----
درست ، اچھا شعر ہے
کھو گئے اس طرح سے تری یاد میں
سینکڑوں اپنے سجدے قضا ہو گئے
-----------
کون؟ اس طرح واضح ہو سکتا ہے
کھو گئے اس طرح ہم تری یاد میں
سینکڑوں اپنے سجدے قضا ہو گئے
یاد کچھ بھی نہیں ہے تمہارے سوا
ہم تو خود سے بھی جیسے جدا ہو گئے
---------
درست، اچھا ہے
بات ایسی سُنی دل پریشان ہے
لوگ کہتے ہیں تم بے وفا ہو گئے
----------
ٹھیک
اور جچتا نہیں دل میں کوئی حسیں
ہم اداؤں پہ تیری فدا ہو گئے
-----------
درست
جو تکبّر سے اکڑے ہوئے لوگ ہیں
وہ سمجھتے ہیں جیسے خدا ہو گئے
------
بہتر ہو کہ دوسرے مصرعے کو
یوں سمجھتے ہیں....
کر دیا جائے
شکر کرتے نہیں پا کے دولت کو جو
لوگ دیکھے ہیں پھر سے گدا ہو گئے
-----------
درست
حال ارشد نے پوچھا جو آ کر مرا
بول اس کے ہی میری دوا ہو گئے
------------
درست
ماشاء اللہ یہ بہت بہتر غزل کہی ہے
 
Top