نبیل

تکنیکی معاون
معافی چاہتا ہوں، مجھے اور کوئی فورم سوجھا نہیں تھا اس سوال کے لیے۔ کیا کوئی دوست مجھے ایک فارسی شعر کا دوسرا مصرعہ بتا سکتا ہے؟ پہلا مصرعہ یہ ہے۔۔

گماں مبر کہ بپایاں رسید کار مغاں
 

نبیل

تکنیکی معاون
کوئی بات نہیں اگر کسی کو نہیں معلوم، آج میں نے اپنے والد صاحب کو فون کرکے دریافت کر لیا تھا۔ دوسرا مصرعہ کچھ یوں ہے۔۔۔۔

ہزار بادہ ناخوردہ در رگ تاک است

یہ غالباً حافظ شیرازی کا شعر ہے۔
 
G

Guest

مہمان
:

نبیل نے کہا:
کوئی بات نہیں اگر کسی کو نہیں معلوم، آج میں نے اپنے والد صاحب کو فون کرکے دریافت کر لیا تھا۔ دوسرا مصرعہ کچھ یوں ہے۔۔۔۔

ہزار بادہ ناخوردہ در رگ تاک است

یہ غالباً حافظ شیرازی کا شعر ہے۔


نبیل مجھے آپ سے یہ امید نہیں تھی ۔ آپ کے اندر بھی ایک شاعر چھپا ہوا ہے :p
 

نبیل

تکنیکی معاون
کمال ہے اتنے دنوں سے کسی نے ٹھیک ہی نہیں کیا، یہ شعر حافظ شیرازی کا نہیں، اپنے اقبال کا ہی ہے۔ انشاءاللہ جلد ہی پیام مشرق کی نظم بمعہ ترجمہ یہاں پیش کروں گا۔
 

یونس عارف

محفلین
گمان مبر که به پايان رسيد کار مغان
هزار باده ناخورده در رگ تاک است


علامه اقبال

ایران کے ادیب لوگوں کی بات چیت میں ، یہ شعر ایک ضرب المثل کی حیثیت رکھتی ہے۔
 

مغزل

محفلین
بہت بہت شکریہ عارف صاحب۔ ماشا اللہ ، ایک زحمت اور دوں :

’’ باخدا دیوانہ باش و بامحمد ہوشیار ‘‘

یہ بھی صرف ایک مصرع ہی پڑھنے سننے کو ملا ، شاعر کا نام اور مکمل شعر ( کلام ہو تو کیا کہنے ) کے لیے درخواست ہے ۔
والسلام
 

یونس عارف

محفلین
السلام علیکم جناب،
جہان تک مجھے معلوم ہوا ہے یہ ایک خوبصورت کلام ہے جس کا ذکرکتاب تمہیدات
اثر ابوالمعالي عبدالله بن محمّد بن علي بن الحسن بن علي ميانجي ہمداني
ملقب به
عینُ القضات ہمداني
میں ہوگیا ہے وہاں بھی ایک بزرگ اپنے مرید کو مخاطب کرتے ہین کہ ’’ باخدا دیوانہ باش و بامحمد ہوشیار ‘‘
تمہیدات عرفان میں بہت واقعی بے مثال ہے
شاید دیگر احباب کے ذریعے اس بات کا اصل کہنے والا معلوم ہوجائے پر بھی پیش خدمت ہے وہ حصہ تمہیدات سے جس میں اس بات ذکر ہوگیا ہے






<بیان حقیقت ایمان و کفر>
ای عزیز این آیت را گوش دار که «وما یُؤْمِنُ أکْثَرُهُم باللّه إِلاّ وهُم مُشْرِکون» می‬گوید: بیشتر مؤمنان، مشرکان باشند. ای عجب! مگر مصطفی- علیه السلام- از این جا گفت: «کادَ الفَقْرُ أنْ یَکُونَ کُفْراً». دریغا گوش دار: ای دوست هرگز دیده‬ای که دیوانگان را بند بر ننهند؟ گروهی از سالکان دیوانۀ حقیقت آمدند، صاحب شریعت بنور نبوت دانست که دیوانگان را بند بر باید نهاد؛ شریعت را بند ایشان کردند. مگر از آن بزرگ نشنیده‬ای که مرید خود را گفت: با خدا دیوانه باش و با مصطفی ہشیار. دریغا سوختگان عشق، سودایی باشند؛ و سودا نسبتی دارد با جنون و جنون راه با کفر دارد. باش تا شاهد ما را بینی؛ و آنگاه بدانی که چرا دیوانه باید شد. هرگز دیده ‬ای که کسی از دست بت دیوانه شود؟! این ابیات بشنو:
در مذهب شرع کفر رسوا آمد
هر کس که بکفر عشق بینا آمد
زیرا که جنون ز عشق سودا آمد
از دست بت شاهد یکتا آمد

سالکان حضرت الهیت بر فنون و تفاوت آمدند: بعضی از ایشان بینای دین شدند و آگاه خود و حقیقت کار آمدند؛ و خود را دیدند که زنار داشتند، پس خواستند که ظاهر ایشان موافق باطن باشد؛ زنار نیز بر ظاهر بستند و گفتند که اگر باطن که مسکن ربوبیت است، آگنده بکفر و ضلالت بود و از زنار خالی <باشد> اگر ظاهر که محل نظر خلق است زنار دارد: باکی نیست. دریغا فهم خواهی کردن، یا نه؟ چه دانی که چه گفته می‬شود؟!
گروهی دیگر مست آمدند، و زنار نیز بربستند، و سخنهای مستانه آغاز کردند، بعضی را بکشتند و بعضی را مبتلای غیرت او کردند چنانکه این بیچاره را خواهد بود!!! ندانم کی خواهد بود؟! هنوز دور است!!! و بعضی را بر دیوانگی حمل کردند، و مقصود ایشان آن بود تا رسته شوند از آفت و زحمت قالب؛ نام دیوانگی بر خود افکندند که صداع و زحمت خلق باری گرانست! از عقل، دیوانگی اختیارکردند؛ و از زحمت خلق و دنیا، نجات یافتند
 

مغزل

محفلین
شکریہ ۔ جناب ، مجھے ابھی ابھی ایک صاحب نے اطلا ع فراہم کی ہے کہ مکمل کلام اور شاعر کر نام وہ مجھے کل ( خوب پیٹ بھر کے کھانا کھانے کی شرط کے ساتھ ) بتا دیں گے ۔ جوں ہی مجھے معلوم ہوتا ہے میں یہاں اطلاع کرتا ہوں ۔ بہت شکریہ ( مناسب خیال کیجیے تو متن کا اردو ترجمہ بھی فراہم کیجے )
 
یونس عارف صاحب، آپ کے سگنیچر میں یہ شعر لکھا ہے:
اندازِ بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات

میرے ذہن میں دوسرا مصرع کچھ اس طرح محفوظ ہے
شاید کہ ترے دل میں اتر جائے مری بات

اب یا تو میری تصحیح کر دیجئے یا اپنی! کیا خیال ہے؟
 

یونس عارف

محفلین
یونس عارف صاحب، آپ کے سگنیچر میں یہ شعر لکھا ہے:
اندازِ بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات

میرے ذہن میں دوسرا مصرع کچھ اس طرح محفوظ ہے
شاید کہ ترے دل میں اتر جائے مری بات

اب یا تو میری تصحیح کر دیجئے یا اپنی! کیا خیال ہے؟


میرےخیال میں آپ کی شاعری بھی اچھی ہے لیکن اقبال کی شاعری منفرد ہے
 

فرخ منظور

لائبریرین
یونس عارف صاحب، آپ کے سگنیچر میں یہ شعر لکھا ہے:
اندازِ بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات

میرے ذہن میں دوسرا مصرع کچھ اس طرح محفوظ ہے
شاید کہ ترے دل میں اتر جائے مری بات

اب یا تو میری تصحیح کر دیجئے یا اپنی! کیا خیال ہے؟

آسی صاحب۔ کلیاتِ اقبال میں بالِ جبریل میں یہ قطعہ درج ہے اور درست ایسے ہی ہے جیسے یونس عارف صاحب نے لکھا ہے۔ یعنی۔


انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات

یا وسعتِ افلاک میں تکبیرِ مسلسل
یا خاک کے آغوش میں تسبیح و مناجات

وہ مذہبِ مردانِ خود آگاہ و خدا مست
یہ مذہبِ ملا و جمادات و نباتات
 

فرخ منظور

لائبریرین
andaz-e-bayan.jpg
 

یونس عارف

محفلین
آسی صاحب۔ کلیاتِ اقبال میں بالِ جبریل میں یہ قطعہ درج ہے اور درست ایسے ہی ہے جیسے یونس عارف صاحب نے لکھا ہے۔ یعنی۔


انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات

یا وسعتِ افلاک میں تکبیرِ مسلسل
یا خاک کے آغوش میں تسبیح و مناجات

وہ مذہبِ مردانِ خود آگاہ و خدا مست
یہ مذہبِ ملا و جمادات و نباتات

السّلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
ماخذ بتا دینے کا بہت بہت شکریہ
اللہ آپ کو خوش و خرم رکھے آمین ثم آمین
 

عمر1

محفلین
باخدا دیوانہ باش و بامحمد ہوشیار محترم اس مصرعھ کے بارے معلوم کرنا تھا عین القضات قاضی کے کلام مین کھا گیا ھے اس بزرگ نے اپنے مرید سے کہا باخدا دیوانہ باش و بامحمد ہوشیار اس کا مطلب ھے یھ قول عین القضات قاضی کا نہین ھے تو پھر کس کا ھے کوئ بھائ اس مشکل کو حل کرنا پسند کرین گے نوازش ھو گئ
 

عظیم آثم

محفلین
حیات جاوید

گمان مبر که به پایان رسید کار مغان
هزار بادهٔ ناخورده در رگ تاک است
چمن خوش است ولیکن چو غنچه نتوان زیست
قبای زندگیش از دم صبا چاک است
اگر ز رمز حیات آگهی مجوی و مگیر
دلی که از خلش خار آرزو پاک است

به خود خزیده و محکم چو کوهساران زی
چو خش مزی که هوا تیز و شعله بی‌باک است​
 
Top