حسان خان
لائبریرین
حُسین حاجیبایف
حُسین حاجیبایف، یک ساکنِ بازنشستهٔ ازبکستان، که هفتهٔ گذشته با نیتِ زیارتِ مکّه با دوچرخه به راه برآمده بود، از مرزِ ازبکستان و ترکمنستان پس گردانده شد. او روزِ دهمِ ایون به رادیویِ آزادی گفت، که این وضع به دلیلِ نداشتنِ ویزه یا روادیدِ سفرِ ترکمنستان پیش آمدهاست. "نگذاشتند، که سرحد را عبور کنم. مرزبانها گفتند، به خاطرِ نیتِ خیر آماده هستند، راه را کشایند. امّا گفتند، که ممکن است من در ترکمنستان با اتّهامِ عبورِ غیرِ قانونیِ مرز بازداشته شوم"، نقل کرد حُسین حاجیبایف.
این ساکنِ ۷۵ سالهٔ نمنگانِ ازبکستان روزِ ۲ ایون با نیتِ سفرِ حج با دوچرخه به راه برآمده بود. او در روزِ اوّلِ سفرش به رادیویِ آزادی گفته بود، قرار است، تا صبحِ ۸ ایون به مرزِ ترکمنستان بِرسد.
حُسین حاجیبایف میگوید، برایِ رسیدن تا مکّه باید از حدودِ ترکمنستان و ایران میگذشت، ولی ویزهٔ این کشورها را دریافت نکرده بود. این ساکنِ بازنشسته میگوید، باور داشت، که مرزبانهای ترکمنستان و ایران و عربستانِ سعودی برایِ نیتِ خیرش به این کمبودِ او چشم میپوشند.
نامِ حُسین حاجیبایف بارِ اوّل ماهِ سینتْیَبرِ سالِ گذشته رسانهای شد. وَی آن وقت با دوچرخهاش ۵۰۰ کلومیتر راه را طَی کرده، به زیارتِ قبرِ اسلام کریموف، رئیسِ جمهورِ نخستینِ ازبکستان، به سمرقند رفت. کاربرانِ شبکههایِ اجتماعی بعداً این کارِ او را حجِ خُرد نامیده و برایش دوچرخهٔ نو تحفه نمودند.
در گذشته از تاجیکستان نیز بعضی ساکنان برایِ زیارتِ خانهٔ خدا پایِ پیاده رفته بودند.
مأخذِ خبر (از تاجیکستان)
تاریخ: ۱۰ جون، ۲۰۱۷ء
اُزبکستان کے ایک بازنشستہ رہائشی حُسین حاجی بایف کو، جنہوں نے گذشتہ ہفتے مکّے کی زیارت کی نیت سے دوچرخے پر سفر کا آغاز کیا تھا، ازبکستان اور ترکمنستان کی سرحد سے واپس بھیج دیا گیا۔ اُنہوں نے دس جون کو رادیوئے آزادی کو بتایا کہ یہ صورتِ حال اُن کے پاس ترکمنستان کا ویزا یا پروانۂ سفر نہ ہونے کے باعث پیش آئی ہے۔ اُنہوں نے کہا، "مجھے سرحد کو عبور کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ سرحدبانوں نے کہا کہ وہ نیتِ خیر کی خاطر آمادہ ہیں کہ راہ کو کھول دیں، لیکن اُنہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ مجھے ترکمنستان میں سرحد کے غیر قانونی عبور کے الزام میں گرفتار کر لیا جائے۔"
ازبکستان کے شہر نمنگان سے تعلق رکھنے والے اِن ۷۵ سالہ شخص نے ۲ جون کو سفرِ حج کی نیت سے دوچرخے پر حرَکت کا آغاز کیا تھا۔ اُنہوں نے اپنے سفر کے روزِ اوّل رادیوئے آزادی سے کہا تھا وہ ۸ جون کی صبح تک ترکمنستان کی سرحد پر پہنچ جائیں گے۔
حُسین حاجی بایف کہتے ہیں کہ مکّے تک پہنچنے کے لیے ترکمنستان اور ایران کی حدود سے گذرنا لازم تھا، لیکن اُنہوں نے اِن ملکوں کے پروانۂ سفر حاصل نہیں کیے تھے۔ یہ بازنشستہ رہائشی کہتے ہیں کہ اُنہیں یقین تھا کہ ترکمنستان، ایران، اور سعودی عربستان کے سرحدبان اُن کی نیتِ خیر کی خاطر اُن کی اِس کمی سے چشم پوشی کریں گے۔
حُسین حاجی بایف کا نام ذرائعِ ابلاغ پر بارِ اوّل گذشتہ سال کے ماہِ ستمبر کے دوران آیا تھا۔ وہ اُس وقت اپنے دوچرخے پر ۵۰۰ کلومیٹر کی راہ طے کر کے ازبکستان کے اوّلین صدرِ مملکت اسلام کریموف کی قبر کی زیارت کے لیے سمرقند گئے تھے۔ معاشرتی ذرائعِ ابلاغ کے صارفین نے بعداً اُن کے اِس عمل کو 'حجِّ اصغر' کا نام دیا تھا اور اُنہیں ایک نیا دوچرخہ تحفتاً پیش کیا تھا۔
گذشتہ سالوں میں تاجکستان سے بھی بعض افراد پا پیادہ خانۂ خدا کی زیارت کو جا چکے ہیں۔
× دوچرخہ = بائسیکل
× بازنشستہ = ریٹائرڈ (لفظی معنی: دوبارہ بیٹھا ہوا)
آخری تدوین: