محمد وارث
لائبریرین
خاص طور پر ٹیبل ٹینس کی گیند کے ساتھ۔اور بیٹ کے طور پر بھی
خاص طور پر ٹیبل ٹینس کی گیند کے ساتھ۔اور بیٹ کے طور پر بھی
اور سکول میں کاغذ کی بال بھی چلتی تھی۔خاص طور پر ٹیبل ٹینس کی گیند کے ساتھ۔
کینو کے چھلکے سے!!!
یہ کام کس کس نے کیا ہے۔
یہ کام کچھ میری سمجھ میں نہیں آ رہا، تصویر کو زوم کر کے غور سے دیکھ کر سمجھنے کی بھی کوشش کی ہے
یہ کام کس کس نے کیا ہے۔
یہاں دیکھیے۔یہ کام کچھ میری سمجھ میں نہیں آ رہا، تصویر کو زوم کر کے غور سے دیکھ کر سمجھنے کی بھی کوشش کی ہے
تھوڑی بہت سمجھ آ گئی ہے، یہ کام تو بچوں کے حساب سے کافی Tricky معلوم ہوتا ہے۔ ہم لوگوں نے بھی کبھی نہیں کیا تھا اور نہ ہی میں نے کبھی کسی کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا ہے۔یہاں دیکھیے۔
ہم تو پرائمری کلاسز سے کرتے آئے۔ اور جنگیں ہوتی تھی کلاس میں۔تھوڑی بہت سمجھ آ گئی ہے، یہ کام تو بچوں کے حساب سے کافی Tricky معلوم ہوتا ہے۔ ہم لوگوں نے بھی کبھی نہیں کیا تھا اور نہ ہی میں نے کبھی کسی کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
ہمارے یہاں ربڑ والا کھیل زیادہ کھیلا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ 'بانسی تیلے' کی مدد سے تیر کمان بھی بنائے جاتے تھے۔ بس ان دو چیزوں سے ہمارے یہاں جنگیں ہوا کرتی تھیں۔ہم تو پرائمری کلاسز سے کرتے آئے۔ اور جنگیں ہوتی تھی کلاس میں۔
سردیوں میں جیکٹ پہن کے آتے تھے... بس صاحب!ریسیز کے وقت آنکھوں ہی آنکھوں میں کچھ اشارے ہوئے، ایک بندہ چن کر اس کے چہرے پر جیکٹ ڈالی اور دے دھنا دھن...ہمارے یہاں ربڑ والا کھیل زیادہ کھیلا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ 'بانسی تیلے' کی مدد سے تیر کمان بھی بنائے جاتے تھے۔ بس ان دو چیزوں سے ہمارے یہاں جنگیں ہوا کرتی تھیں۔
ویسے یہ اقبال مرحوم کے شعر کے ساتھ ظلم ہے!یہ "باندر کِلّہ" کس کس نے کھیلا ہے؟ اور سچ سچ بتانا بھیا اس میں مار کس کس کو پڑی ہے۔
بالکلاور بطور آلات حرب و ضرب بھی استعمال ہوتا تھا
یہاں تو جو کوئی چادر وغیرہ ہوتی تھی اس کو ہی سر پر ڈال دیا جاتا تھا، پنجابی میں اسے 'چل' (چ پر پیش کے ساتھ) کہتے تھے۔سردیوں میں جیکٹ پہن کے آتے تھے... بس صاحب!ریسیز کے وقت آنکھوں ہی آنکھوں میں کچھ اشارے ہوئے، ایک بندہ چن کر اس کے چہرے پر جیکٹ ڈالی اور دے دھنا دھن...
ہمارے ہاں اسے کمبل کٹ کہا جاتا ہے۔ چاہے کمبل ڈال کر لگائی جائے، یا کوئی بھی اور چیز۔ کوئی چیز میسر نہ ہونے پر ویسے ہی گھیر لیتے تھے۔سردیوں میں جیکٹ پہن کے آتے تھے... بس صاحب!ریسیز کے وقت آنکھوں ہی آنکھوں میں کچھ اشارے ہوئے، ایک بندہ چن کر اس کے چہرے پر جیکٹ ڈالی اور دے دھنا دھن...
اور نہ ہی پٹھو گرم، ہاون دستہ اور لکڑی کی ڈوئی!!!ویسے یہ اقبال مرحوم کے شعر کے ساتھ ظلم ہے!
انہوں نے "لوٹ پیچھے کی طرف اے گردش ایام تو" سے کبھی باندر کلا وغیرہ وغیرہ مراد نہ لیے ہوں گے۔
اگر یہ کھیل علامہ کے بچپن میں تھا تو مجھے پورا یقین ہے کہ انہوں نے یہ ضرور کھیلا ہوگا۔ ان کا بچپن ایسا ہی گزرا ہے، مدتوں پہلے ان کے بچپن کے دوستوں کے انٹرویو شائع ہوتے تھے جو شاید پاکستان بننے کے بعد عقیدت یا کسی اور سبب سے چھپنا بند ہو گئے!ویسے یہ اقبال مرحوم کے شعر کے ساتھ ظلم ہے!
انہوں نے "لوٹ پیچھے کی طرف اے گردش ایام تو" سے کبھی باندر کلا وغیرہ وغیرہ مراد نہ لیے ہوں گے۔