اب بھی کئی علاقوں میں اس کے بغیر گزارہ نہیںبچپن میں گھروں میں مچھردانی بھی ہوا کرتی تھی
اس میں مکہ اور مدینہ کی تصاویر ہوتی تھیں!
اب یہ پین صرف ٹک والے پین کے طور پر آتے ہیں شاید!ڈالر اور ایگل کے پین بھی بہت عرصہ استعمال میں رہے۔ اتنی پرانی بات ہو چکی کہ اب یاد بھی نہیں کہ ایسے ہی ہوتے تھے یا کچھ مختلف۔
اس حوالے سے تو ہمارا ابھی بھی بچپن چل رہا ہے. کیونکہ اے سی روم میں فلور بیڈنگ ہے ہاسٹل میں اور وہاں سوتے ہوئے کچھ نا کچھ کاٹ لیتا ہے سو ہم تو مچھر دانی لگا کر سوتے ہیں کہ مچھر تو کیا کچھ بھی نہ آئے!بچپن میں گھروں میں مچھردانی بھی ہوا کرتی تھی
اور پارکر کے پین کا بہت رعب ہوتا تھاڈالر اور ایگل کے پین بھی بہت عرصہ استعمال میں رہے۔ اتنی پرانی بات ہو چکی کہ اب یاد بھی نہیں کہ ایسے ہی ہوتے تھے یا کچھ مختلف۔
میری! اور اسے دیکھتے ہی مٹی کے تیل کی مانوس خوشبو تصور کے نتھنوں سے ٹکرائی.یہ لالٹین کس کس کی یادوں کا حصہ ہے؟؟
سلیٹ پر بھی پانچویں جماعت تک اور تختی بھی تو لکھتے تھے، گاچی، قلم اور روشنائی کے ہمراہ.سلیٹی سے سلیٹ پہ کس کس نے لکھا
تنزانیہ اور پیرو میں بھی مچھردانی موجود تھی۔ پاکستان میں البتہ پہلے کی نسبت اس کا استعمال کم ہے۔ لوگ مچھر مارنے اور بھگانے کے دوسرے طریقے استعمال کرتے ہیںاس حوالے سے تو ہمارا ابھی بھی بچپن چل رہا ہے. کیونکہ اے سی روم میں فلور بیڈنگ ہے ہاسٹل میں اور وہاں سوتے ہوئے کچھ نا کچھ کاٹ لیتا ہے سو ہم تو مچھر دانی لگا کر سوتے ہیں کہ مچھر تو کیا کچھ بھی نہ آئے!
مزیدار کھیل تھا!نام چیز جگہ بھی بہت کھیلا۔ عموماََ ترتیب یہ ہوا کرتی تھی۔
نام
چیز
جگہ
جانور یا پرندہ
پھل یا سبزی
فلم یا ڈرامہ
پارکر تو بہت ہی اونچی چیز تھا جناب۔ "ہیرو" کا پین بھی اچھا خاصا ٹشن مہیا کرتا تھا۔اور پارکر کے پین کا بہت رعب ہوتا تھا
ہم نے تو پچھلے ہی مہینے پیا ہے!اس طرح کی ریڑھی سے گنے کا رس پئے ہوئے بھی زمانہ ہی ہو گیا۔