بہت عمدہ فرخ صاحب! ماشاء اللہ
میری رائے میں چونکہ یہ دو اشعار بھی اسی غزل کی زمین میں ہیں تو انہیں اسی کا حصہ بنا دیجیے۔
آپ شرمندہ کر رہے ہیں فرخ صاحب، اگر یہی 'استادی' ہے تو آگ لگے اس استادی کو اور بھاڑ میں جائے اسطرح کا فرمانا کہ 'دوستی' کے عرشِ معلٰی سے آپ نے اس 'یاری' کو زمین پر دے مارا۔
اوپر ویسے میں نے قافیے لکھے تھے، مطلع کو تبدیل کرنا اب آپ کا کام ہے، ویسے میری ذاتی رائے میں آپکی پہلی غزل، 'اَدت' قافیے کے ساتھ بہت خوبصورت ہے، کہ قافیے کا سارا حسن تکرار میں ہوتا ہے اور جتنے زیادہ الفاظ کی تکرار اس میں آئے گی وہ زیادہ بھلی معلوم ہوگی۔
اگر ان اشعار کو 'قید' میں لانا ہی ہے تو ایک حل یہ بھی ہے کہ ایک نئی غزل کہیں، انہی اشعار کے ساتھ تا کہ قافیہ بھی نیا ہو جائے اور دیگر قافیے بھی استعمال میں آ جائیں۔ اور دوسری غزل بھی ہاتھ لگ جائے۔
ریاضت میری بدھ مَت ہو گئی ہے
سخنور سے محبت ہو گئی ہے
چلو شادی کریں اس بیوہ سے اب
کہ پوری اسکی عدّت ہو گئی ہے
نشاطِ وصل کی جو آرزو تھی
اب اس سے بھی عداوت ہوگئی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صنم ہم بھی کبھی پوجا کئے تھے
سمٹ کر اب یہ وحدت ہوگئی ہے
ریاضت میری بدھ مَت ہو گئی ہے
سخنور سے محبت ہو گئی ہے
چلو شادی کریں اس بیوہ سے اب
کہ پوری اسکی عدّت ہو گئی ہے